وتر کے آخری رکعت میں امام نے دعائے قنوت چھوڑ کر رکوع ادا کرنے لگا ۔ مقتدی کے آواز سے دوبارہ واپس آکر ہاتھ اٹھایا اور دعائے قنوت پڑھی پھررکوع ادا کیا اور آخر میں سجدہ سہوا ادا کیا ۔ امام کو کیا کرنا چاہیے تھا ۔ یہ وتر واجب الاعادہ ہے یا نہیں ۔ اور جن مقتدیوں نے اما م کی اقتدا نہیں کی ان کے لئے کیا تجویز ہے ۔ برائے مہربانی دلیل کے ساتھ جواب دیجئے ۔
صورت مسئولہ میں امام وتر کی آخری رکعت میں جب دعائے قنوت بھول کر رکوع میں چلا گیا تھا تو یاد آنے پر یا لقمہ ملنے پرواپس نہیں لوٹنا چاہیئے تھا بلکہ اخیر میں سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کرلینی تھی، لیکن اگر لوٹ کر دعائے قنوت پڑھ لی تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوئی اورجب آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو تلافی ہوگئی اوروتر درست ادا ہوگئے،اب اعادہ کی ضرورت نہیں۔کذا فی رد المحتار: کما لو سہا عن القنو ت فرکع فانہ لو عاد وقنت لاتفسد صلاتہ علی الاصح (ج:۲، ص: ۸۴) ۔باقی جن مقتدیوں نے امام کی اقتدا نہیں کی یعنی امام کے ساتھ یا امام کے بعد رکوع نہیں کیا ان کی نماز فاسد ہوگئی، وہ وتر کا اعادہ کریں لما فی رد الحتار علی الدر المختار فی باب المفسدات: ومسابقۃ الموتم برکن لم یشارکہ فیہ امامہ کان رکع ورفع راسہ قبل امامہ ولم یعدہ معہ او بعدہ(ج:۱،ص: ۶۳۰) واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143709200043
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن