بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

واٹس ایپ پروفائل میں جان دار، کلمہ طیبہ یا قرآنی آیات کی تصویر لگانے کا حکم


سوال

میں نے اپنے واٹس ایپ اکاؤنٹ کی پروفائل پکچر برہان وانی شہید کی لگائی تھی، جس میں برہان وانی کے ماتھے پر ایک پٹی بندھی ہوئی ہے جس پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے. ایک صاحب نے کہا کہ آپ اس تصویر کو تبدیل کر لیں؛ کیوں کہ کہ واٹس ایپ پر اور لوگوں کی طرح طرح کی تصاویر ہوتی ہیں اور میرا نام اور نمبر ان سے نیچے آنے کی وجہ سے میری پروفائل پکچر ان تصاویر سے نیچے دکھائی دیتی ہے جو کہ کلمہ طیبہ کی بے حرمتی ہے. پوچھنا یہ ہے کہ کیا ان صاحب کا اعتراض درست ہے؟ اور کیاکلمہ طیبہ یا قرآنی آیات کی تصاویر کو بطور پروفائل پکچر استعمال کرنا درست ہے؟ کیا اس طرح کی تصاویر کی وجہ سے کوئی بے ادبی ہوتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ کی رو سے کسی بھی جان دار کی تصویر بنانا ، دیکھنا اور دکھانا سب ناجائز ہے، حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے دربار میں سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا، ایک اور حدیث میں ہے کہ جس گھر میں کسی جان دار کی تصویر ہو وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے؛ اس لیے واٹس ایپ اکاؤنٹ کی پروفائل میں کسی بھی جان دار کی تصویر لگانا جائز نہیں ہے، چاہے اس پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہو یا نہیں۔

باقی جان دار کی تصویر کے بغیر کلمہ طیبہ یا قرآنی آیات کی تصویر کو  اپنی پروفائل میں بطور پروفائل پکچر لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس سے بے ادبی لازم نہیں آتی۔ البتہ قرآنی آیات والی تصویر اسکرین پر ظاھر ہونے کی صورت میں اسکرین کے اس حصے پر جہاں قرآنی آیات لکھی ہوں بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں ہوگا۔

 حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي طلحة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا تدخل الملائكة بيتاً فيه صورة»". (صحيح البخاري: كتاب بدء الخلق، رقم:3226،  ص: 385، ط: دار ابن الجوزي. صحيح مسلم: كتاب اللباس والزينة، رقم:206،  ص: 512، ط: دار ابن الجوزي)

"عن عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون»". (صحيح البخاري: كتاب اللباس، باب عذاب المصورين، رقم:5950،  ص: 463، ط: دار ابن الجوزي)

فتاوی شامیمیں ہے:

"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى، وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ". (حاشية ابن عابدين: كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، 1/647، ط: سعيد)

بلوغ القصدوالمرام میں ہے:

"يحرم تصوير حيوان عاقل أو غيره إذا كان كامل الأعضاء، إذا كان يدوم، وكذا إن لم يدم على الراجح كتصويره من نحو قشر بطيخ. ويحرم النظر إليه؛ إذا النظر إلى المحرم لَحرام".

(جواہر الفقہ، تصویر کے شرعی احکام: ۷/264-265، از: بلوغ  القصد والمرام، ط: مکتبہ دار العلوم کراچی) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں