میری منگنی میری خالہ کی بیٹی سے 2سال قبل ہوئی تھی ۔ اب 4 ماہ پہلے میری خالہ خاندان کے ایک لڑکے کے ساتھ چلی گئی اور نکاح کرلیا ۔ جب کہ خالو کے بقول انہوں نے طلاق نہیں دی ۔ خالہ کہتی ہیں کہ:خالو نے 5 سال سے انہیں ہاتھ بھی نہیں لگایا ۔ مسئلہ یہ ہے کہ میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں ۔ مگر میرے والدین کے بہن بھائی اس رشتے کو توڑوانا چا ہتے ہیں ۔ اب کیا کریں؟ اس بےسہارا لڑکی کا کیا قصور ہے ؟ شادی کرتا ہوں تو تایااور چچا ہم سے نہیں ملیں گے اور نہیں کرتا تو وہ لڑکی اس گناہ کی سزا اٹھائےگی جو اس کے والدین نے کیے۔کیا میں اس خالہ کی لڑکی سے شادی کرسکتاہوں؟
جو صورتِ حال آپ نے لکھی ہے اس کے مطابق مذکورہ لڑکی کا کوئی قصور نہیں ،والدین کے جرم کی وجہ سے لڑکی سے رشتے کو ختم کرنے کا مطالبہ درست نہیں۔اگر لڑکی کا کوئی قصور نہیں تو آپ اس سے شادی کرسکتے ہیں، رشتہ داروں کی ناراضگی کسی شرعی موقف پر مبنی نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143902200044
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن