بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کی طرف نفلی حج کرے یا غرباء پر خرچ؟


سوال

والدین کے لیے نفلی حج یا عمرہ کرنا بہتر ہے یا ان کے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام امتِ مسلمہ کے نام کا ایک غریب گاؤں میں زیرِ تعمیر مسجد میں خرچ کرنا یا غریب لوگوں کی مدد کرنا؟ یا جو طریقہ زیادہ باعث ثواب ہو اس کی راہ نمائی  فرمائیں!

جواب

والدین کی طرف سے نفلی حج کرنا  والدین کے ساتھ احسان ہے، اسی طرح مسجد میں خرچ کرنا اور غرباء پر انفاق بھی خیرِ کثیر کا حامل ہے، دونوں ہی نیکی کے کام ہیں، لیکن ان دونوں میں سے کس کو ترجیح دینی چاہیے؟ اس میں کچھ تفصیل ہے، وہ یہ کہ ان دونوں کاموں میں سے جس کی ضرورت زیادہ ہو اُس میں زیادہ ثواب ہو گا، یعنی اگر محلہ کی مسجد اور فقراء زیادہ غریب و محتاج ہوں تو اُن پر خرچ کرنا زیادہ باعثِ اجر و ثواب ہو گا اور اگر وہ بہت زیادہ محتاج نہ ہوں، بلکہ اُن کی ضروریات کسی طرح پوری ہو رہی ہوں تو والدین کی طرف سے نفلی حج کرنا زیادہ بہتر ہو گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 621):
"قال الرحمتي: والحق التفصيل، فما كانت الحاجة فيه أكثر والمنفعة فيه أشمل فهو الأفضل كما ورد «حجة أفضل من عشر غزوات» وورد عكسه فيحمل على ما كان أنفع، فإذا كان أشجع وأنفع في الحرب فجهاده أفضل من حجه، أو بالعكس فحجه أفضل، وكذا بناء الرباط إن كان محتاجاً إليه كان أفضل من الصدقة وحج النفل، وإذا كان الفقير مضطراً أو من أهل الصلاح أو من آل بيت النبي صلى الله عليه وسلم فقد يكون إكرامه أفضل من حجات وعمر وبناء ربط".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں