بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ورثاء کے حصوں کی تعیین کرنے کے بعد باہمی رضامندی سے تقسیمِ ترکہ میں تاخیر کی صورت میں ترکہ کی رقم کی زکاۃ کس کے ذمہ ہوگی؟


سوال

میرے والد صاحب کی وفات ہو گئی ہے،  ان کی وفات کی تاریخ  21 نومبر 2018ہے۔ اب تک بچوں اور بیوی نے حصے نہیں کیے،  البتہ حصوں کی رقم معلوم ہو گئی ہے اور یہ فیصلہ کیا ہے کہ جیسے جیسے ملکیت فروخت ہوگی سب کو شرعی حساب سے حصہ ملے گا۔ اب تک ساری رقم والدہ کے پاس ہے ملکیت کی فروخت کی۔ اب زکاۃ  کی ذمہ داری کس کی ہے؟ اور زکاۃ  کب سے دینا لازمی ہوگی؟  کیوں کہ بچے پہلے اہلِ زکاۃ  نہیں تھے۔ والد صاحب زکاۃ  ہر پہلی رمضان کو حساب کرکے نکلا کرتے تھے۔ کیا ایک سال کا وقت گز رنا لازمی ہوگا؟

جواب

آپ کے  والدِ مرحوم کے ترکہ کی شرعی تقسیم کی غرض سے  تمام ورثاء کے حصے معلوم ومتعین  کرلینے کے بعد ورثاء میں سے جس جس وارث کا حصہ نصاب کے بقدر بنتا ہے اس وارث کے ذمہ لازم ہے کہ اپنے حصے کی زکاۃ ادا کرے بشرطیکہ وہ بالغ بھی ہو (کیوں کہ نابالغ پر زکاۃ  واجب نہیں ہوتی)، ورثاء کے حصوں کی تعیین ہونے کے بعد سے اسلامی سال مکمل ہوتے ہی نصاب کے بقدر حصہ والوں پر اس مال کی زکاۃ  لازم ہوجائے گی، کیوں کہ اگرچہ ابھی تک ورثاء کو تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے اپنے حصوں پر قبضہ نہیں ملا، لیکن تقسیم میں تاخیر سب ورثاء کی باہمی رضامندی سے ہے۔لہٰذا جس وقت جو وارث  نصاب کے بقدر  اپنا حصہ وصول کرلے اس وقت اس کی زکاۃ  بھی ادا کردے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200355

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں