بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی گروی زمین چھڑوانے کے لیے ان کا قرض ادا کرنے سے زمین کی ملکیت کا حکم


سوال

 میرے داد جان نے کچھ عرصہ پہلے اپنی زمین کچھ روپوں کے بدلے (تقریباً 2 لاکھ ) اپنے چچا کے بیٹے کے پاس گروی رکھ دی، کچھ عرصہ گزرنے کے باوجود دادا جان نے وہ رقم اد ا نہ کی تو میرے ابو جان نے داداجی سے یہ کہا کہ یہ زمین واگزار کرنی چاہیے، چناں چہ میرے ابو نے اپنے پیسے ادا کرکےدادا جان کے اس کزن سے چھڑوالی، کچھ عر صہ بعد دادا جان کا انتقال ہوگیا، اب پوچھنا یہ ہے کہ آیا یہ زمین اب میرے ابو (جس نے پیسے ادا کرکے وہ زمین چھڑوالی تھی) کی ملکیت شمار ہوگی یا دادا جان کی جس سے وہ وراثت میں اپنے تمام بیٹوں اور بیٹیوں کو ملے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ زمین تو آپ کے دادا ہی کی ملکیت ہے جو ان کے انتقال کے بعد ان کا ترکہ شمار ہوگا اور ان کے تمام شرعی ورثاء  میں شرعی حصص کے تناسب سے تقسیم ہوگا، البتہ آپ کے والد نے آپ کے دادا کی اجازت سے اس زمین کو  چھڑانے کے لیے جو قرض ادا کیا تھا، اس کا مطالبہ کرسکتے ہیں، اور ترکہ کی تقسیم سے پہلے وہ آپ کے والد کو ادا کیا جائے گا۔

 فتاوی شامی میں ہے: 

"من قام عن غيره بواجب بأمره رجع بما دفع وإن لم يشترطه كالأمر بالإنفاق عليه وبقضاء دينه ".(5/333، کتاب الکفالۃ، ط: سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201216

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں