میرے داد جان نے کچھ عرصہ پہلے اپنی زمین کچھ روپوں کے بدلے (تقریباً 2 لاکھ ) اپنے چچا کے بیٹے کے پاس گروی رکھ دی، کچھ عرصہ گزرنے کے باوجود دادا جان نے وہ رقم اد ا نہ کی تو میرے ابو جان نے داداجی سے یہ کہا کہ یہ زمین واگزار کرنی چاہیے، چناں چہ میرے ابو نے اپنے پیسے ادا کرکےدادا جان کے اس کزن سے چھڑوالی، کچھ عر صہ بعد دادا جان کا انتقال ہوگیا، اب پوچھنا یہ ہے کہ آیا یہ زمین اب میرے ابو (جس نے پیسے ادا کرکے وہ زمین چھڑوالی تھی) کی ملکیت شمار ہوگی یا دادا جان کی جس سے وہ وراثت میں اپنے تمام بیٹوں اور بیٹیوں کو ملے گی؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ زمین تو آپ کے دادا ہی کی ملکیت ہے جو ان کے انتقال کے بعد ان کا ترکہ شمار ہوگا اور ان کے تمام شرعی ورثاء میں شرعی حصص کے تناسب سے تقسیم ہوگا، البتہ آپ کے والد نے آپ کے دادا کی اجازت سے اس زمین کو چھڑانے کے لیے جو قرض ادا کیا تھا، اس کا مطالبہ کرسکتے ہیں، اور ترکہ کی تقسیم سے پہلے وہ آپ کے والد کو ادا کیا جائے گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"من قام عن غيره بواجب بأمره رجع بما دفع وإن لم يشترطه كالأمر بالإنفاق عليه وبقضاء دينه ".(5/333، کتاب الکفالۃ، ط: سعید)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201216
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن