بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد مرحوم کے ترکہ کی تقسیم، جہیز کا حکم


سوال

ہم گیارہ بہن بھائی ہیں، میرے والدِ محترم کا جو ترکہ ہے وہ چھ کنال زمین اور پانچ مرلہ مکان اور گھریلو سامان پر مشتمل ہے، اور والدہ کا بھی جہیز اور کچھ گھریلو سامان اور زیورات ہے جب کہ والدہ ابھی حیات ہیں اور ابو کی زندگی میں ایک بھائی نے ذاتی پیسوں سے موٹر سائیکل لی تھی، اب جائے داد  کی تقسیم کا طریقہ کیا ہے؟ اور موٹر سائیکل کس کی ملکیت میں آئے گی؟ اس کے علاوہ جہیز  اور کچھ گھریلو سامان جو والدہ کا تھا اس کا کیا حکم ہوگا؟ 

جواب

آپ کی والدہ کا جہیز، ذاتی سامان اور زیورات والدہ کی ملکیت ہیں، بھائی نے جو موٹر سائیکل اپنے پیسوں سے خریدی تھی وہ اس کی ملکیت ہے، باقی والد کی کل جائے داد  منقولہ و غیر منقولہ (زمین، مکان اور گھریلو سامان وغیرہ) سب ان کا ترکہ ہے ، آپ کے مرحوم والد کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ  سب سے پہلے مرحوم کی کل جائے داد  منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائے داد  منقولہ و غیر منقولہ میں سےمرحوم کی بیوہ (یعنی آپ کی والدہ) کو آٹھواں حصہ دیا جائے گا، اس کے بعد جتنا بچ جائے وہ مرحوم کے تمام بیٹوں اور بیٹیوں میں اس طرح تقسیم کر دیا جائے کہ ہر بیٹے کا حصہ بیٹی کے مقابلہ میں دگنا ہو۔والدہ کی ذاتی مملوکہ اشیاء (جہیز، زیورات، ذاتی گھریلو سامان) اور بھائی کی ذاتی ملکیت ( موٹر سائیکل) ترکہ میں تقسیم نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201540

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں