بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد صاحب کے دو بیٹوں کے نام پر خریدے گئے دو تجارتی پلاٹوں کی زکاۃ کس پر لازم ہوگی؟


سوال

ہم دو بھائی ہیں زید اور عمرو , ہمارا اپنا کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے اور والد صاحب ڈاکٹر ہیں. والد صاحب نے ہم دونوں بھائیوں کے لیے ایک ایک پلاٹ خریدا , ایک زید کے نام پر اور دوسرا عمرو کے نام پر , اور دونوں پلاٹ تجارت کی نیت سے ہیں. اب سوال یہ ہے کہ آیا یہ صورت ہبہ  کی بنتی ہے کہ نہیں؟  اور ہم دونوں بھائیوں پر اپنے اپنے پلاٹ کی زکاۃ  لازم آئے گی کہ نہیں ؟

جواب

اگر آپ کے والد صاحب نے مذکورہ دونوں پلاٹ آپ دونوں بھائیوں کو باقاعدہ ہبہ  کر کے ان کا قبضہ اور تصرف کا مکمل اختیار آپ دونوں کو دے دیا ہے تو یہ ہبہ تام ہوگا اور یہ پلاٹ آپ دونوں بھائیوں کی ملکیت میں داخل ہوچکے ہیں، اس لیے ان پلاٹوں پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی اگرچہ آپ کے والد نے تجارت کی نیت سے ہی خریدے ہوں، کیوں کہ آپ دونوں کی ملکیت میں آنے کے بعد ان پلاٹوں کا حکم بدل گیا ہے۔

 لیکن اگر آپ کے والد صاحب نے یہ پلاٹ باقاعدہ آپ دونوں کو  ہبہ  نہ  کیے  ہوں یا ہبہ  کرنے کے باوجود آپ دونوں کو قبضہ اور تصرف کا مکمل اختیار نہ دیا ہو تو پھر یہ پلاٹ آپ کی ملکیت میں داخل نہیں ہوئے،  بلکہ بدستور یہ پلاٹ آپ کے والد ہی کی ملکیت میں ہیں، اور تجارت کی نیت سے خریدنے کی وجہ سے آپ کے والد پر  ان کی زکاۃ  ادا کرنا لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201144

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں