بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید میلاد النبی کی نیاز کا کھانا


سوال

عید میلادنبی کی نیاز کھانا کیسا ہے؟

جواب

عید میلاد النبی ﷺ  کی  نیاز  کا کوئی ثبوت شریعت میں نہیں ہے؛ بلکہ یہ محض بے اصل اور بدعت ہے; لہٰذا ان رسموں سے بچنا لازم ہے۔ البتہ اگرکھانا اللہ کے نام پر دیا گیا ہو اور مقصود ایصالِ ثواب ہو تو کھانے میں حرمت نہیں آتی، وہ کھانا حلال ہے۔

"عن عبد اللّٰه بن عمرو رضي اللّٰه عنه عن النبي صلی اللّٰه علیه وسلم قال: لاتحل الصدقة لغني ولا لذي مرة سوي". (سنن الترمذي ۱؍۱۴۱)
"النذر للمخلوق لایجوز؛ لأنه عبادة، والعبادة لاتکون للمخلوق، ومنها: أن المنذور له میت، والمیت لایملك، ومنها: إن ظن أن المیت یتصرف في الأمور دون اللّٰه تعالیٰ، والاعتقاد ذٰلک کفر". (البحر الرائق، قبیل باب الاعتکاف ۲؍۲۹۸) 

"عن عائشة رضي اللّٰه تعالیٰ عنها قالت: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم: من أحدث في أمرنا هذا ما لیس منه فهو رد". (صحیح البخاري، الصلح، باب إذا اصطلحوا علی صلح جور فالصلح مردود رقم: ۲۶۹۷)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں