بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکسیر پھوٹ کر اس کا اثر حلق میں پہنچ جانے سے روزے پر اثر/ دیور اوربھابھی کا ہنسی مذاق کرنا


سوال

1۔ ایک شخص کو روزے کی حالت میں نکسیر پھوٹ جاتی ہے ،اس کے بعد خون کا اثر ناک کے ذریعہ حلق تک پہنچ جاتا ہے تو کیا اس صورت سے روزہ ٹوٹ جائے گا ؟اگر ٹوٹ جائے تو صرف قضا لازم ہے، یا پھر قضا اور کفارہ دونوں؟

 2۔ دیوربھابھی کے حقوق کیا کیا ہیں؟ کیا دیور بھابھی آپس میں ہنسی مذاق وغیرہ کر سکتے ہیں؟

جواب

1۔ روزے میں نکسیر پھوٹ جائے اور اس کا اثر تھوک میں بھی ظاہر ہوجائے تو  اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ (فتاوی دارالعلوم دیوبند 6/ 258 ط:دارالاشاعت)

2۔ دیور کے سامنے بے پردہ آنا اور اس سے ہنسی مذاق کرنا ناجائز ہے۔

شرح المشكاة للطيبي الكاشف عن حقائق السنن (7/ 2269)

''وعن عقبة بن عامر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((إياكم والدخول علی النساء)) فقال رجل: يا رسول الله! أرأيت الحمو؟ قال: ((الحمو الموت))۔ متفق عليه''.

و في الشرح: ''قوله: ((الحمو الموت)) ((قض)): الحمو قريب الزوج كأبيه وأخيه، وفيه لغتان حما كعصا وحمو علی الأصل، وحمو بضم الميم وسكون الواو، وحم كأب، وحمء بالهمز وسكون الميم والجمع أحماء. قوله: ((الحمو الموت)) قال أبو عبيد: معناه فليمت ولا يفعل ذلك، وقال ابن الأعرابي: هذه كلمة تقولها العرب للتشبيه في الشدة والفظاعة، فيقال: الأسد الموت، يعني لقاؤه مثل الموت، والسلطان النار أي قربه مثل قرب النار. وقال الشيخ في شرح السنة: معناه الحمو كالموت تحذر منه المرأة كما تحذر من الموت. وهذه الوجوه إنما تصح إذا فسر الحمو بأخي الزوج ومن أشبهه من أقاربه كعمه وابن أخته، ومن فسره بأبي الزوج حمله علی المبالغة؛ فإن رؤيته وهو محرم إذا كان بهذه المثابة فكيف بغيره؟ أو أول الدخول بالخلوة. وقيل: لما ذكر السائل لفظاً مجملاً محتملاً للمحرم وغيره، رد عليه سؤاله لتعميمه رد المغضب المنكر عليه''.

مذکورہ حدیث کا ترجمہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خبردار تم لوگ (غیر محرم) عورتوں کے پاس جانے سے بچ کر رہو، تو ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! شوہر کے بھائی وغیرہ کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیور تو موت ہے۔ یعنی اس سے عورت کو مزید احتیاط کرنی چاہیے، جیسے کہ موت سے آدمی بچتاہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200393

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں