بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کی اجازت کے وقت لڑکی کا نقاب کرنا


سوال

ہمارے علاقے میں نکاح کے دوران لڑکی کا وکیل بنایا جاتا ہے،لیکن اجازت لینے کے دوران لڑکی کا چہرا نقاب میں چھپا ہواہوتاہے۔کیا نکاح کے لیے اس طرح اجازت لینا درست ہے؟

جواب

لڑکی سے نکاح کی اجازت لینے کی ذمہ داری عموماً محرم کے سپرد ہوتی ہے تاکہ پردہ کا مسئلہ نہ ہو ، تاہم اگر کسی غیر محرم کو وکیل بنادیا گیا اور گواہوں کی موجودگی میں لڑکی نے اپنے نکاح کا اختیار نامحرم وکیل کو دے دیا اور نکاح کی تقریب میں لڑکی کے نامحرم وکیل نے اس کی طرف سے ایجاب و قبول کرلیا  تو نکاح شرعاً درست ہوجائے گا ؛ کیوں کہ مذکورہ صورت میں وکیل نے اگرچہ لڑکی کا چہرہ نہیں دیکھا،  مگر لڑکی کے نام اور ولدیت سے لڑکی کی تعیین ہوگئی، نقاب کی وجہ سے جہالت لازم نہیں آتی۔  تاہم وکیل محرم کو بنانا چاہیے، اگرمحرم وکیل کے سامنے بھی لڑکی کاچہرہ  نقاب میں چھپا ہوتاہے تو یہ دین میں غلو ہے ؛لہٰذا  اس رواج کو ترک کردینا چاہیے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں