بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کرنا کیا ضروری ہے؟


سوال

میں ایک ایسے انسان کو جانتا ہوں جو نہایت عبادت گزار ہے ، نماز ، روزہ ، زکاۃ  ادا کرتا ہے ، اس کی صحت بھی ٹھیک ہے اور رزقِ حلال بھی کماتا ہے جسمانی و مردانہ قوت کے طور پر بھی مکمل ہے اور روزانہ کی بنیاد پر ورزش بھی کرتا ہے۔  مگر  سوال یہ ہے کہ وہ نکاح نہیں  کرتا ہے، اور کنوارا  ہی جہانِ فانی سے کوچ کرنے کو ترجیح دیتا ہے،  نکاح سے نہ نفرت کرتا ہے اور نہ ہی اسے نا پسند کرتا ہے،  مگر نکاح کرتا بھی نہیں  ہے ، اس صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نکاح کی استطاعت رکھنے والے افراد کے لیے عمومی احوال میں نکاح کرنا سنت ہے، اس لیے حسبِ وسعت اسباب میسر آنے کی صورت میں نکاح کرنا چاہیے، یہ ایمان کی تکمیل اور پاک دامنی کے حصول کا ذریعہ ہے، اور نبی کریم ﷺ کی سنت ہے۔ تاہم شریعتِ مطہرہ نے افراد کی حالت کے اعتبار سے نکاح سے متعلق احکامات عطا فرمائے ہیں، بعض صورتوں میں نکاح مباح ہوتا ہے، بعض میں نکاح مستحب وسنت ہوتا ہے، بعض میں واجب ہوتا ہے، اسی طرح سے بعض حالات میں نکاح مکروہ ہوتا ہے اور بعض حالات میں حرام ہوتا ہے۔ 

پس صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کے متعلق کئی احتمالات ممکن ہیں، ممکن ہے کہ ان کے احوال نکاح مباح ہونے والے ہوں، لیکن دینی خدمات یا کسی اور بنیاد پر وہ نکاح نہ کر رہے ہوں، جیساکہ بہت سے بزرگوں اور علماءِ محققین نے اپنی زندگیاں دین کے لیے وقف کیں اور تجرد کی زندگی گزاری۔

یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اپنی کسی کیفیت کی وجہ سے اپنے آپ کو نکاح کے قابل نہ سمجھتے ہوں، جس کی وجہ سے ان کے لیے نکاح مکروہ یا  حرام  کے درجہ میں ہو، لہذا نکاح نہ کرنے کی وجہ سے ان پر طعن و تشنیع کرنا درست نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200648

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں