اگر لڑکی اور لڑکا ایک دوسرے سے سیکس کرتے ہیں اور لڑکی کو حمل ہو جاتا ہے تو اس کے بعد دونوں نکاح کر لیتے ہیں, نکاح کے بعد جب بچہ ہوگا تو وہ حلال ہو گا یا حرام ؟
اللہ رب العزت نے جنسی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے حلال راستہ نکاح کا رکھا ہے، اور لڑکے لڑکیوں کے آزاد اختلاط ، اور نکاح سے پہلے ہر قسم کے تعلقات کو ناجائز و حرام قرار دیا ہے، پس مسلمان کی شان یہ ہے کہ وہ شریعتِ اسلامیہ کے مقرر کردہ حدود میں رہتے ہوئے زندگی گزارے، اور اگر نکاح سے پہلے کسی قسم کا ناجائز تعلق قائم ہوا ہو تو سچے دل سے اپنے اس عمل پر اللہ رب العزت کے حضور توبہ و استغفار کرے۔
مسئولہ صورت میں اگر بچہ کی پیدائش اور نکاح کے درمیان چھ ماہ یا اس سے زیادہ عرصہ ہو تو بچہ ثابت النسب شمار ہوگا۔ اور جو بچہ نکاح سے چھ ماہ کے اندر پیدا ہو، وہ ثابت النسب نہیں قرار پائے گا، مگر یہ کہ زنا کی صراحت کیے بغیر شوہر اس کے نسب کا دعویٰ کرے ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201137
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن