بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نومولودکے کان میں اذان واقامت سے متعلق احکام


سوال

1۔کیا نومولود کے کان میں اذان اور اقامت فوری کہنا ضروری ہے؟ کیا اس کو موخر کیا جاسکتا ہے؟

2۔کیا اذان اور اقامت کہتے ہوئے باوضو ہونا ضروری ہے؟

3۔ کیا اذان اور اقامت کہتے ہوئے ننگے پیر ہونا ضروری ہے؟

4۔ کیا اذان اور اقامت بچے کا باپ بھی کہہ سکتا ہے [جب کہ وہ بے ریش ہے،تجوید نہیں جانتا اور دین دار بھی نہیں]؟

5۔کیا اذان اور اقامت کہتے ہوئے قبلہ رخ ہونا ضروری ہے؟اذان اور اقامت کس طرح کہی جائے گی؟ مکمل اذان دائیں کان میں اور مکمل اقامت بائیں کان میں یا دائیں کان میں صرف شہادتین تک اور باقی کلمات بائیں کان میں ادا کیے جائیں۔

جواب

1۔نومولودکے کان میں فوراً اذان واقامت کہنے سے متعلق کسی حدیث میں خاص وقت کی صراحت منقول نہیں ہے،البتہ حتی المقدورجلداذان واقامت کہنی چاہیےتاکہ بچے کے کان میں سب سے پہلے جانے والی آوازاللہ اوراس کے رسول کے ذکرسے متعلق ہو،مشکوۃ شریف کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے کان میں اذان دی ''حین ولدتہ فاطمۃ''اس تعبیرسے معلوم ہوتاہے کہ یہ غیر ضروری تاخیر کے بغیر تھی۔

2۔ بہتر یہ ہے کہ باوضواذان دےلیکن باوضوہوناضروری نہیں  ۔

3۔جوتے پہن کراذان دی جاسکتی ہے۔

4۔نومولودکے کان میں صالح متقی مرداذان واقامت کہے توبہتر ہے ،لیکن اگربے ریش آدمی نے اذان واقامت کہہ دی تووہ بھی کافی ہے اعادہ کی ضرورت نہیں۔

5۔نومولود کے دائیں کان میں اذان اوربائیں میں اقامت کہناسنت ہے۔

طریقہ یہ ہے کہ بچے کوہاتھوں پراٹھاکرقبلہ رخ کھڑے ہوکردائیں کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی جائے اورحسب معمول حی علی الصلوۃ کہتے وقت دائیں طرف اورحی علی الفلاح کہتے وقت بائیں طرف منہ پھیراجائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143701200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں