بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نومولود کے کان میں اذان دینے کا ثبوت


سوال

بچے کی پیدائش کے وقت بچے کے کان میں اذان دی جاتی ہے، کیا یہ عمل حدیث سے ثابت ہے؟ مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

نومولود کے کان میں اذان دینے کا عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے،اس بارے میں قولی وفعلی دونوں طرح کی احادیث مبارکہ موجودہیں،چناں چہ  ترمذی شریف کی روایت میں ہے:

''حضرت عبیداللہ بن ابی رافع اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن بن علی کی ولادت کے وقت ان کے کان میں اذان دیتے ہوئے دیکھا جس طرح نماز میں اذان دی جاتی ہے''۔

 امام ترمذی رحمہ اللہ اس حدیث کو نقل فرماکر لکھتے ہیں:یہ حدیث صحیح ہے اور اسی پر عمل کیا جاتا ہے۔

یہی روایت سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب المولود یؤذن فی اذنہ، (2/355) (ط: مکتبہ رحمانیہ لاہور) میں بھی موجود ہے۔

مظاہر حق شرح مشکاۃ المصابیح میں علامہ قطب الدین خان دہلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

'' اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچہ کی پیدائش کے بعد اس کے کان میں اذان دینا سنت ہے ۔ مسند ابویعلی موصلی میں حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بطریق مرفوع( یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ) نقل کیا ہے کہ: " جس شخص کے ہاں بچہ پیدا ہو اور وہ اس کے دائیں کان میں اذان دے اور بائیں کان میں تکبیر کہے ، تو اس کو ام الصبیان سے ضرر نہیں پہنچے گا'' ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں