بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نومولود کو ملنے والی رقم کا حکم


سوال

نومولود بچے کو بصورتِ رقم ملنے والے ہدیہ کا کیا مصرف ہے؟ کس کس استعمال میں لایا جا سکتا ہے؟کیا یہ رقم عقیقہ کےلیے استعال ہو سکتی ہے ؟

جواب

نابالغ بچوں کو جو پیسے ملتے ہیں وہ اُن ہی کی  ملکیت ہیں جسے اُن ہی کی ضروریات میں صرف کرنا چاہیے۔ والدین اپنی ضرورت میں استعمال نہیں کرسکتے۔  بچے کے پاس اگر مال آجائے تو اس کا نفقہ اسی کے مال میں ہے؛ لہذا اس کی  جملہ ضروریات میں خرچ کردیں ۔ (امداد الفتاوی، ج: ۳، ص؛۴۸۰، ط: مکتبہ دارالعلوم،کراچی)

عقیقہ کا  سنت ہونا باپ کے لیے ہے لہٰذا یہ  بھی باپ کو اپنے ہی خرچہ سے کرنا چاہیے، البتہ ان پیسوں سے بچوں کا کھانا پینا وغیرہ خریدا جاسکتا ہے۔

"رجل اشتری لنفسه من مال ولده الصغیر أو استهلک مال ولده الصغیر، أو اغتصب حتی وجب علیه الضمان". (قاضي خان، الوصایا، فصل في تصرفات الوصي في مال الیتیم وتصرفات الوالد في مال ولده الصغیر،  ۳/ ۳۹۲) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں