بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ننگے سر رہنے کا حکم


سوال

کیا سر پر ہر وقت ٹوپی  رکھنا سنتِ مؤکدہ ہے یا مستحب؟ کیا نماز کے بعد ٹوپی اتار کے گھومنے والا گناہ گار ہوگا؟

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمومی احوال میں عمامہ یا ٹوپی کے ذریعہ سر مبارک کو ڈھانپا کرتے تھے؛ اس لیے سر پر عمامہ یا ٹوپی پہنناسننِ زوائد میں سے ہے جس کا درجہ مستحب کا ہے۔ اور سر کاڈھانپنالباس کا حصہ ہے۔صحابہ کرام علیہم الرضوان اور صلحائے امت کایہی معمول تھا۔کبھی کبھار ننگے سرہوجاناگناہ نہیں ، البتہ مستقل طور پرننگے سررہنا شرعاً ناپسندیدہ اور خلافِ ادب ہے، اور ننگے سر رہنے کو معمول اور فیشن بنالینااسلامی تہذیب کے بالکل خلاف ہے،اگر کوئی غیروں کی مشابہت میں ننگے سررہتاہے تووہ گناہ گار ہوگا۔

مفتی رشیداحمد گنگوہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :

''سر برہنہ ہونااحرام میں ثابت ہے ،سوائے احرام کے بھی احیاناً ہوگئے ہیں ،نہ کہ دائماً چلتے پھرتے تھے''۔(فتاوی رشیدیہ ،ص:590)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202122

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں