بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کو چھوڑ کر باقی نیک اعمال کرنے والے کو نماز نہ پڑھنے پر ٹوکنا


سوال

اگر کوئی شخص نماز نہ پڑھتا ہو اور باقی دین کی باتوں پر سختی سے عمل کا دکھلاوا کر رہا ہو تو کیا اس سے پوچھا جا سکتا ہے کہ آج با قی اعمال کو چھوڑ کر ہم میں سے نماز کس کس نے ادا کی؟

جواب

ایمان کے بعد  اسلام کا بنیادی ستون نماز ہے،  نمازِ پنج گانہ ادا کرنے سے بڑھ کر کوئی نیکی نہیں،  اور نماز نہ پڑھنے سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں۔  بلاشبہ زنا، چوری وغیرہ بڑے بڑے گناہ ہیں، لیکن بلاعذرِ شرعی نماز نہ پڑھنا ان سب گناہوں سے بڑھ کر ہے۔ نماز کو سستی یا غفلت کی وجہ سے چھوڑنے والا سخت گناہ گار اور فاسق ہے، نماز کو چھوڑ کر باقی نیک اعمال کرنے سے ترکِ  نماز کے گناہ کا تدارک نہیں ہوسکتا۔

باقی مذکورہ شخص  کی اصلاح کے لیے حکمت کا اسلوب اختیار کیا جائے، کوئی بھی ایسا طرز جس میں عزتِ نفس پر زد پڑتی ہو، یا سب کے سامنے رسوائی ہو اس سے اجتناب کیا جائے۔ نیز یہ اصول بھی ذہن نشین رہے کہ دین سراسر خیرخواہی ہے، اس میں کسی کو برائی سے روکنے کے لیے اُسے عار دلانا جائز نہیں ہے، ممکن ہے اللہ اسے توفیق عطا فرمادے اور عار دلانے والے سے توفیق چھین لے۔ تاہم اگر استاذ طلبہ کی اصلاح کی غرض سے درس گاہ میں،  یا شیخ مریدین کی اصلاح کی غرض سے خانقاہ میں اجتماعی اصلاح کی غرض سے زیرِ تربیت یا تربیت یافتہ ہم خیال طبقے میں سب کے سامنے روک ٹوک کرتاہے تو اس کی گنجائش ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200488

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں