بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز و روزہ کب فرض ہوتا ہے؟


سوال

نماز و روزہ کب فرض ہوتے ہیں؟

جواب

نماز و روزہ و دیگر احکامِ شرع کی فرضیت و پاسداری کا مدار عاقل و بالغ ہونے پر ہے، اور بلوغت کا مدار علاماتِ بلوغت  ظاہر ہونے پر ہے، بلوغت کی کوئی علامت ظاہر ہوگئی تو بچہ اور بچی بالغ سمجھے جائیں گے، اور اگر بلوغت کی کوئی علامت ظاہر نہ ہوئی تو قمری حساب سے بچے یا بچی کی عمر جب پندرہ سال مکمل ہوجائے تو لڑکا اور لڑکی بالغ سمجھے جائیں گے۔لہذا نابالغ بچے پر نماز و روزہ فرض نہیں ہے، البتہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کو اس بات کا پابند کیا ہے کہ جب بچہ/بچی سات سال کے ہوجائیں تو ان کو نماز کا حکم دیا جائے اور دس سال کے ہونے پر نماز نہ پڑھنے پر سرزنش کرنے کا حکم دیا ہے، جیساکہ مسند احمد و سنن ابی داؤد میں ہے:

''عن عبدالله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ((مُرُوا أولادكم بالصلاة وهم أبناء سبع سنين، واضربوهم عليها وهم أبناء عَشْر، وفرقوا بينهم في المضاجع))۔ رواه أحمد وأبو داود، وهو الصحيح.

اور فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ روزے کے متعلق بھی یہی حکم ہے کہ ان کی تربیت اور عادی بنانے کے لیے بلوغت سے پہلے رکھوانا شروع کرے۔ پس والدین کو چاہیے کہ وہ خود بھی نماز و روزوں کا اہتمام کیا کریں اور اپنے بچوں کو بھی اہتمام کرایا کریں، اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ بالا حکم کی نافرمانی کے مرتکب ہوں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں