بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں والدین کی پکار کا جواب دینا


سوال

اگرنماز کے دوران والدہ آوازدیں تو اس وقت کیا حکم ہے؟فرض ،سنت اور نوافل تینوں کا حکم بتادیں؟

جواب

اگر والدہ (یاکوئی بھی فرد)کسی ناگہانی آفت یاناقابلِ برداشت تکلیف کی بنا پرمدد کے لیے آوازدیں تو اس صورت میں نمازتوڑناضروری ہے،نوافل ہوں یافرض۔

اور اگر کوئی ایسی سنگین صورتِ حال درپیش نہ ہو اور والدہ کونفل نمازمیں مشغول ہونے کاعلم بھی ہو اس صورت میں اگر پکاریں تو نمازنہ توڑے اور اگرانہیں نمازمیں مشغولیت کا علم نہ ہوتونفل نماز توڑکران کی پکارکاجواب دے سکتے ہیں، فرض نماز اس صورت میں بھی نہ توڑے۔فتاویٰ شامی میں ہے:

"ويجب القطع لنحو إنجاء غريق أو حريق، ولو دعاه أحد أبويه في الفرض لا يجيبه إلا أن يستغيث به ، وفي النفل إن علم أنه في الصلاة فدعاه لا يجيبه وإلا أجابه"۔(باب ادراک الفریضۃ،2/51)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143806200021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں