بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں خیالات کا آنا


سوال

 میں نماز باقاعدگی سے نہیں پڑھتا۔ کئی بار سچی نیت سے اعادہ کیا ہے مگر کوئی ایسی سستی یا نحوست آڑے آ جاتی ہے کہ جمعہ کی نماز بھی خشوع سے نہیں پڑھی جاتی۔ شیطان کے ان شدید حملوں سے کیسے بچا جائے؟

جواب

گناہ ترک کرنے اور نیکیوں پر استقامت کے لیے سب سے بنیادی چیز انسان کا عزم ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ سچے دل سے جملہ گناہوں سے توبہ کریں اور کثرت سے استغفار کیا کریں، پختہ عزم کے ساتھ آئندہ نمازوں کی پابندی کا ارادہ کریں۔ اور اللہ تعالیٰ سے مدد اور استقامت طلب کرتے رہیں، نیز  "لاحول ولا قوة إلا بالله العلي العظیم" پڑھتے رہا کریں۔اور کسی مستند عالمِ دین سے تعلق رکھیں۔

اذان کے ساتھ ہی نماز کی تیاری کرنے اور مسجد جانے کا اہتمام کریں. اور نماز اگر خیالات آئیں تو ان پر دھیان دینے کے بجائے نماز کے افعال پر توجہ رکھنے کی کوشش کیا کریں۔  اس خیال سے کہ نماز میں دل نہیں لگتا نماز ترک کرنا ہرگز جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200825

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں