بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نظرِ بد کا اثر ختم کرنے کے لیے غسل


سوال

نظر کا بھی کوئی مخصوص غسل ہوتا ہے؟ اگر صحیح ثابت ہو تو اس کا طریقہ مطلوب ہے!

جواب

نظرِ بد لگنے کا اثر ختم کرنے کے لیے غسل کے متعلق ایک واقعہ مشکاۃ  شریف میں ہے:

"وعن أبي أمامة بن سهل بن حنيف قال: رأى عامر بن ربيعة سهل بن حنيف يغتسل فقال: والله ما رأيت كاليوم ولا جلد مخبأة قال: فلبط سهل فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقيل له: يا رسول الله هل لك في سهل بن حنيف؟ والله ما يرفع رأسه فقال: «هل تتهمون له أحداً؟» فقالوا: نتهم عامر بن ربيعة قال: فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم عامراً فتغلظ عليه وقال: «علام يقتل أحدكم أخاه؟ ألا بركت؟ اغتسل له» . فغسل له عامر وجهه ويديه ومرفقيه وركبتيه وأطراف رجليه وداخلة إزاره في قدح ثم صب عليه فراح مع الناس ليس له بأس". (2 / 1286)

ترجمہ : حضرت ابوامامہ بن سہل ابن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہسے روایت ہے کہ (ایک دن ) عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (میرے والد ) سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غسل کرتے ہوئے دیکھا  تو کہنے لگا کہ اللہ کی قسم (سہل کے جسم اور ان کے رنگ و روپ کے کیا کہنے ) میں نے تو آج کے دن کی طرح (کوئی خوب صورت بدن کبھی ) نہیں دیکھا ۔ اور پردہ نشین (خوب صورت عورت ) کی بھی کھال نہیں دیکھی ۔ ابوامامہ کہتے ہیں کہ (عامر کا ) یہ کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہوا (جیسے ) سہل کو گرا دیا گیا (یعنی ان کو عامر کی ایسی نظر لگی کہ وہ فوراً غش کھا کر گر پڑے ) چنانچہ ان کو اٹھا کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا اور عرض کیا گیا کہ " یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہل کے صحت یاب ہونے کی خواہش ہے اللہ کی قسم یہ تو اپنا سر بھی اٹھانے کی قدرت نہیں رکھتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سہل کی حالت دیکھ کر فرمایا کہ کیا کسی شخص کے بارے میں تمہارا خیال ہے کہ اس نے ان کو نظر لگائی ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ ( جی ہاں ) عامر بن ربیعہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے بارے میں ہمارا گمان ہے کہ انہوں نے نظر لگائی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہ سن کر ) عامر کو بلایا اور ناراضگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کیوں مار ڈالنے کے درپے ہوتا ہے، تم نے سہل کو برکت کی دعا کیوں نہیں دی ( یعنی اگر تمہاری نظر میں سہل کا بدن اور رنگ و روپ بھا گیا تھا تو تم نے یہ الفاظ کیوں نہ کہے بارک اللہ علیک تاکہ ان پر تمہاری نظر کا اثر نہ ہوتا ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر کو حکم دیا کہ جاؤ اس کی خاطر تم غسل کرو، چنانچہ عامر نے ایک برتن میں اپنا منہ ہاتھ کہنیاں گھٹنے دونوں پاؤں اور زیرِ ازار حصہ ایک بڑے پیالے میں دھویا اور پھر وہ پانی جس سے عامر نے یہ تمام اعضاء دھوئے تھے سہل پر ڈالا گیا، اس کا اثر یہ ہوا کہ سہل فوراً اچھے ہو گئے اور اٹھ کر لوگوں کے ساتھ اس طرح چل پڑے جیسے ان کو کچھ ہوا ہی نہیں تھا ۔

اس حدیث کی تشریح میں علامہ نواب محمد قطب الدین خان دہلوی (صاحب مظاہر حق) فرماتے ہیں کہ پانی کا پیالہ لے کر اسے زمین پر نہ رکھا جائے نظر لگانے والا اس میں سے پانی لے کر کلی کرے اور کلی کا پانی پیالے میں ڈالے پھر اس میں پانی لے کر وہ اپنا منہ دھوئے پھر بائیں ہاتھ میں پانی لے کر دائیں ہتھیلی کو دھوئے۔ پھر دائیں ہاتھ میں پانی لے کر اس سے بائیں ہتھیلی دھوئے۔ پھر دایاں گھٹنا پھر بایاں گھٹنا سابقہ طریق سے دھوئے۔ یہ تمام اعضاء پیالے میں دھوئے یعنی دھونے سے جو پانی مستعمل ہوا وہ پیالے میں پڑے پھر تہبند کے اندر سے دھوئے جب یہ تمام اعضاء دھو چکے تو پچھلی جانب سے مریضِ عین (جسے نظر لگی ہو) کے سر پر ڈالے۔ اس طرح کے علاج اسرار و حکمتوں سے ہیں،  محض عقل ان کو معلوم کرنے سے عاجز ہے‘‘۔ (۴ / ۳۰۲، مکتبۃ العلم، مظاہرِ حق) فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

نظر بد دور کرنے کے لیے دعا اور علاج

نظر بد اتارنے کا طریقہ


فتوی نمبر : 144012200162

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں