بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نصف النہار میں کوئی نماز میں اداکرنا جائز نہیں


سوال

کیا مکروہ اوقاتمیںنمازبذات خود مکروہ ہے یا ان اوقات میں فقط سجدہ کی وجہ سے منع ہے؟ مثلاً: میں جمعہ کے روز نمازِ جمعہ سے پہلے کی چار سنتوں میں سورہ کہف پڑھنا چاہتا ہوں، لیکن زوال کا وقت ختم ہونے میں ابھی چند منٹ باقی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ میری پہلی رکعت کے رکوع و سجود سے پہلے ہی مکروہ وقت ختم ہوجائے گا تو کیا میں اس صورت میں مکروہ اقات میں صرف قیام کرسکتا ہوں؟

جواب

زوال یعنی نصف النہار کے وقت فرض اور نفل کوئی بھی نماز پڑھنا درست نہیں ، ان اوقات میں فقط سجدے کی ہی ممانعت نہیں، بلکہ مطلقاً نماز کی ممانعت ہے،لہذا ایسے وقت میں بھی نماز پڑھنادرست نہیں کہ دورانِ نماز زوال کا وقت ہوجائے۔اگر آدمی اس طرح نماز پڑھے کہ زوال سے قبل اس کو ختم کردے تو یہ جائز ہے،مگر جب زوال کا وقت قریب ہوتو کوئی نماز شروع نہ کرے تاکہ ایسانہ ہوکہ نماز کے درمیان میں زوال کا وقت ہوجائے۔حاصل یہ ہے کہ اس وقت میں قیام سمیت نماز کاکوئی رکن بھی اداکرنا جائز نہیں۔

''فتاوی شامی'' میں ہے:

''وفي شرح النقاية للبرجندي: وقد وقع في عبارات الفقهاء أن الوقت المكروه هو عند انتصاف النهارإلى أن تزول الشمس، ولا يخفى أن زوال الشمس إنما هو عقيب انتصاف النهار بلا فصل، وفي هذا القدر من الزمان لا يمكن أداء صلاة فيه، فلعل المراد أنه لا تجوز الصلاة بحيث يقع جزء منها في هذا الزمان''۔(1/371)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201120

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں