بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم،صحابہ اورمرحومین کی طرف سے قربانی کرنا


سوال

1۔کیا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابہ کرام اور اپنے مرحومین اور کی طرف سے قربانی کرسکتے ہیں؟

2۔اگرکسی کے پاس استطاعت ہواوروہ اپنے نابالغ بچوں کی طرف سے قربانی کرناچاہےتوکرسکتاہے یانہیں؟

3۔اگربیوی صاحب نصاب ہے توکیاوہ اپنی قربانی کی رقم کوددے گی یاشوہراس کی طرف سے قربانی کرسکتاہے؟

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کی جانب سے قربانی کرنادرست اورباعث ثواب ہے،روایات میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک دنبہ اپنی جانب سے اورایک دنبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے قربانی کرتے تھے۔

نیزصحابہ کرام اور اپنے مرحومین کی طرف سے قربانی کرنادرست ہے۔اس کی دوصورتیں ہیں:

1۔اگرمیت کی طرف سے قربانی کرناچاہیں توہرایک مرحوم کے لیے ایک حصہ رکھناہوگا۔

2۔اگراپنی طرف سے نفلی قربانی کرکے اس کاثواب تمام مرحومین کوپہنچاناچاہے تویہ بھی درست ہے۔

احادیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک قربانی کرکے اس کاثواب پوری امت کو بخشاتھا۔

2۔نابالغ اولادکی طرف سے قربانی والدپرواجب تونہیں البتہ مستحب ہے،اگرنابالغ اولادکی طرف سے قربانی کریں گے توثواب ملے گااورقربانی درست ہے۔

3۔اگربیوی صاحب نصاب ہے تواس پرقربانی واجب ہے،اس پرضروری ہوگاکہ اپنی طرف سے ایک حصہ قربانی کرے،شوہرپربیوی کی طرف سے قربانی ضروری نہیں،البتہ اگربیوی کی اجازت سے یااسے اطلاع دے کرشوہراس کی طرف سے بھی ایک حصہ قربانی کرے توبیوی کی طرف سے قربانی اداہوجائے گی۔


فتوی نمبر : 143612200012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں