ایک آدمی مدینہ یونیورسٹی میں پڑھ کر آیا اور اپنے نام کے ساتھ "مدنی" لکھنا شروع کردیا، کچھ وقت گزرنے کے بعد جب ان کا بیٹا بڑا ہوا تو اس نے بھی اپنے نام کے ساتھ "مدنی" لکھنا شروع کردیا، جب کہ ان صاحب نے مدینہ یونیورسٹی میں نہ تو پڑھا ہے، بلکہ شاید شکل بھی نہیں دیکھی ہوگی، تو کیا ان کا اپنے نام کے ساتھ "مدنی" کی نسبت لگانا درست ہے؟
صورتِ مسئولہ کے مطابق " مدنی" اگر تعلیمی نسبت کا تاثر دینے کے لیے لکھا جائے تو ظاہر ہے کہ جس شخص کو جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے تعلیمی نسبت نہ ہو اس کے حق میں ایسا کرنا غلط بیانی اور دھوکا دہی کے زمرے میں آتا ہے اور ایسا کرنا ناجائز ہے، لیکن یہی نسبت اگر کسی بڑے کی ایسی نسبت بن جائے جو آگے بڑھ کر خاندان کی شناخت بن جائے اور عوام وخواص میں اس نسبت کا خاندانی شناخت کے طور پر بولنا ، لکھنا اور سمجھنا عام ہوجائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے جیسے بخاری ، ترمذی، افغانی ، ہندی، دھلوی، سندھی، قاضی، مفتی، وغیرہ۔
نسبتیں بعض مقامات پر خاندانی شناخت کے طور پر معروف ہوچکی ہیں جب کہ یہ نسبتیں آباواجداد میں سے کسی کے ساتھ خاص تھیں، مگر بعد میں خاندانی شناخت کے لیے استعمال ہونے لگی ہیں،اس میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا جاتا ، اسی طرح : "مدنی" نسبت خلافِ حقیقت فضیلت کے اظہار کے لیے غلط، اور کسی مرحلے میں خاندانی شناخت کے لیے درست ہوسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201011
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن