اسلام میں غیرمشتھاۃ نابالغہ بچی سے شادی شدہ مرد کے زنا کی کیا سزا ہے؟
"زنا" مشتہاۃ سے کیا جائے یا غیر مشتہاۃ سے بہرصورت کبیرہ گناہ ہے، نابالغہ غیرمشتہاۃ بچی سے زنا کی صورت میں اس کی قباحت اور سنگینی مزید بڑھ جائے گی، البتہ نابالغہ غیر مشتہاۃ بچی کے ساتھ زنا کیا گیا تو حد جاری کرنے کی شرائط مکمل نہ ہونے کی وجہ سے شرعی حد لازم نہیں ہوگی، لیکن حاکم اور قاضی ایسے شخص پرتعزیری سزا جاری کرے گا، تعزیری سزا جرم کی نوعیت کو مدنظر رکھ کر دی جائے گی۔دررالحکام میں ہے:
''( كتاب الحدود ) ( الحد ) لغةً المنع، وشرعاً ( عقوبة مقدرة ) خرج به التعزير؛ إذ لا تقدير فيه أي ليس له قدر معين ۔۔۔ ( تجب ) أي على الإمام إقامتها ( حقاً لله تعالى ) فإن المقصد الأصلي من شرعه الانزجار عما يتضرر به العباد خرج به القصاص ؛ لأنه حق العبد ( والزنا ) الموجب للحد ( وطء مكلف ) خرج به وطء المجنون والصبي والوطء يتناول الإيلاج المجرد عن الإنزال فإنه ليس بشرط هاهنا كما في الجناية ( في قبل مشتهاة ) خرج به وطء غير المشتهاة كصغيرة لا تشتهى والميتة والبهائم فإن وطأها لا يوجب الحد''۔(5/283)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
''التعزیر هوالتادیب دون الحد ویجب فی جنایة لیست موجبة للحد''۔(2/167،ط:ماجدیہ)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143812200077
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن