بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچوں کا قرآن مجید کو بے وضو چھونا


سوال

 میری چھوٹی بیٹی جس کی عمر تقریباً 6 سال  ہے اور اب یہ قاعدہ پڑھ لینے کے بعد عم پارہ میں شروع ہو گئی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ یہ 6 سے 7 سال کی بچی ہے ہم گھر سے تو اسے وضو کروا کے بھیجتے ہیں، لیکن بعد میں اس کا با وضو رہنے کا علم نہیں ہوتا تو یہ جائز ہے؟

جواب

چھوٹے اور نابالغ بچوں کو قرآنِ مجید اٹھانے کے لیے وضو کی عادت ڈالنی چاہیے، یہ اچھی بات ہے،  لیکن اگر چھوٹے بچوں بے وضو بھی قرآن کو چھولیں تو یہ جائز ہے، ان کا بے وضو قرآن مجید کو چھولینا منع نہیں ہے، لہذااگر آپ کی چھوٹی بچی کا بعد میں وضو نہ بھی رہے تو اس میں کوئی کراہت نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 174):
"(ولا) يكره (مس صبي لمصحف ولوح) ولا بأس بدفعه إليه وطلبه منه للضرورة إذ الحفظ في الصغر كالنقش في الحجر.
 (قوله: ولايكره مس صبي إلخ) فيه أن الصبي غير مكلف والظاهر أن المراد لايكره لوليه أن يتركه يمس، بخلاف ما لو رآه يشرب خمراً مثلاً فإنه لايحل له تركه.
(قوله: ولا بأس بدفعه إليه) أي لا بأس بأن يدفع البالغ المتطهر المصحف إلى الصبي، ولايتوهم جوازه مع وجود حدث البالغ ح.
(قوله: للضرورة) لأن في تكليف الصبيان وأمرهم بالوضوء حرجا بهم، وفي تأخيره إلى البلوغ تقليل حفظ القرآن درر". 
فقط واللہ اعلم
 


فتوی نمبر : 144007200551

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں