بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نا جائز رقم کا مصرف


سوال

میں آڈٹ آفیسر ہوں، محکمہ صحت کاآڈٹ مجھےحوالاکیا گیا۔تمام اشیاءکوحکومتی معیارکےمطابق پایا، ذرہ برابرکمی نہ پائی۔حکومت کی مقررشدہ رقم بھی صحیح طورپرلگائی گئی ہے۔صحت کےافسران بالانےفیکٹریوں کورقم اداکرتےوقت کمپنیوں سےان کےمنافع میں کمیشن لیا، اسی کمیشن کو آڈٹ آفیسر، ہیلتھ  آفیسر وغیرہ میں فیصدکےاعتبارسےتقسیم کیاگیاہے، جب میں نےآڈٹ مکمل کیا، تمام چیک کیا، حکومت کی رپورٹ تیارکی تورخصتی کےوقت مجھےاعشاریہ5فیصد کےحساب سےدس لاکھ روپےدیے۔اگرمیں نہ لیتا تو وہ اس رقم کوآپس میں تقسیم کرتے۔اس لیےمیں نےان سےلے لی، لیکن اپنےساتھ محفوظ رکھاہے۔

اب سوال یہ ہے کہ یہ رقم حکومت کی نہیں ہے کہ میں خزانہ میں جمع کروں اورنہ ان فیکٹریوں کاپتا معلوم ہے، جن سےان کےمنافعےمیں کمیشن لیاگیاہے تویہ رقم میراحق بن سکتاہے؟  میں اپنےاستعمال میں لاؤں؟ اگرمیراحق نہیں تواس رقم کو کس مد میں استعمال کروں؟ 

جواب

محکمہ صحت کے افسرانِ بالا نے فیکٹری مالکان سے جو کمیشن وصول کیا وہ بطورِ رشوت وصول کیا ،ان کے لیے یا آپ کے لیے کچھ بھی لینا جائز نہیں تھا،  لیکن جب آپ نے وہ رقم وصول کر لی تو اب  اس کو اس کے اصل مالک تک  پہنچانا ضروری ہے اور اگر اصل مالک تک پہنچانا ممکن نہیں ہے تو کسی غریب مستحق کو بلانیتِ ثواب دے دیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں