بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ اور تین بیٹوں میں وراثت کی تقسیم/ کیا میراث کی تقسیم ضروری ہے؟


سوال

ایک شخص کا انتقال ہوگیا. پس ماندگان میں ایک بیوی اور تین بالغ لڑکے ہیں. کیا ازروئے شریعت وراثت کی تقسیم ضروری ہے؟

جواب

مرحوم کی میراث کو چوبیس حصوں میں تقسیم کیاجائے۔تین حصے بیوہ کو اورسات سات ہر ایک بیٹے کو ملیں گے۔ یعنی 100 میں سے ٪  5۔12 بیوہ کو  اور ٪ 166۔29 ہر ایک بیٹے کو ملے گا۔

عموماً میت کے انتقال کے وقت اولاد  میں اتفاق ہوتا ہے، لیکن بعد میں یہ مال باہمی اختلاف و جھگڑے کا ذریعہ بن جاتاہے، اس لیے جلد از جلد میراث تقسیم کردینی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200617

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں