ایک شخص کا انتقال ہوگیا. پس ماندگان میں ایک بیوی اور تین بالغ لڑکے ہیں. کیا ازروئے شریعت وراثت کی تقسیم ضروری ہے؟
مرحوم کی میراث کو چوبیس حصوں میں تقسیم کیاجائے۔تین حصے بیوہ کو اورسات سات ہر ایک بیٹے کو ملیں گے۔ یعنی 100 میں سے ٪ 5۔12 بیوہ کو اور ٪ 166۔29 ہر ایک بیٹے کو ملے گا۔
عموماً میت کے انتقال کے وقت اولاد میں اتفاق ہوتا ہے، لیکن بعد میں یہ مال باہمی اختلاف و جھگڑے کا ذریعہ بن جاتاہے، اس لیے جلد از جلد میراث تقسیم کردینی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200617
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن