بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

''میں قبول کرتی ہوں'' کہنے سے نکاح کا حکم


سوال

کسی مرد نے دو گواہوں کی موجودگی میں ایک لڑکی سے کہا کہ میں آپ سےنکاح کروں گا اور یہ بھی کہا کہ آپ سے نکاح کرنا چاہتا ہوں,جب کہ اس سے ارادہ حال میں نکاح کرنے کا تھا اور عورت نے ان الفاظ سے قبول کربھی لیا کہ میں قبول کرتی ہوں اور پھر دونوں میاں بیوی کی حیثیت سے رہنے لگے تو کیا اس صورت میں دونوں کا نکاح درست ہوگا اور آپس میں رہنا درست ہوگا؟

جواب

مذکورہ صورت میں اگر چہ شوہر کی جانب سے جو ایجاب ہے اس میں  مستقبل پر دلالت کرنے والالفظ ہے، لیکن  بیوی کا کہنا "میں قبول کرتی ہوں " اس سے نکاح ہو جائے گا۔اور دونوں کا ساتھ رہنا درست ہوگا۔

الدر المختار(۹/۳):

''( وينعقد ) متلبساً( بإيجاب ) من أحدهما ( وقبول ) من الآخر ( وضعاً للمضي )؛ لأن الماضي أدل على التحقيق، ( كزوجت ) نفسي أو بنتي أو موكلتي منك ( و ) يقول الآخر: ( تزوجت، و ) ينعقد أيضاً ( بما ) أي بلفظين ( وضع أحدهما له ) للمضي ( والآخر للاستقبال) أو للحال، فالأول: الأمر (كزوجني) أو زوجيني نفسك أو كوني امرأتي؛ فإنه ليس بإيجاب بل هو توكيل ضمني، ( فإذا قال ) في المجلس: ( زوجت ) أو قبلت أو بالسمع والطاعة، بزازية، قام مقام الطرفين۔ وقيل: هو إيجاب، ورجحه في البحر۔ والثاني: المضارع المبدوء بهمزة أو نون أو تاء، كتزوجيني نفسك إذا لم ينو الاستقبال''۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201730

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں