بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میوچول فنڈ اور بینک سرٹیفکٹس پر زکوۃ کا حکم


سوال

1. کیا میوچول فنڈ پر زکاۃ ہے؟

2.بینک سرٹیفکٹ کم مدت کے لیے ہوں یا سات سال کے لیے ہوں، ان پر زکاۃ ہے؟

3.اگر ایک شخص صاحب نصاب ہے اور اس نے سال کے درمیان میں کوئی جائیداد خریدی اور اس کا ارادہ اس کو کرایہ پر دینے کا ہے لیکن اب تک کرایہ پر نہیں دی، اس جائیداد کا سال کب پورا ہو گا؟ اور اس کی زکاۃ کب دینی  ہو گی؟

جواب

2.1.  جی ہاں! اگر کسی شخص نے میوچول فنڈ میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، یا بینک سے سرٹیفکٹ لیے ہوئے ہیں خواہ کم مدت کے لیے یا لمبی مدت کے لیے، اس ضمن میں اصل جمع کردہ رقم پر  زکاۃ  کے ضابطہ کے مطابق زکاۃ واجب ہوگی۔

واضح رہے کہ میوچل فنڈ  یا بینک سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر کسی نے لاعلمی میں اس میں سرمایہ کاری کرلی ہو تو اس کے لیے صرف جمع کردہ اصل رقم وصول کرنا جائز ہوگا، اضافی رقم مالیاتی ادارے سے لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

3. اگر کسی نے کوئی جائیداد کرایہ پر دینے کی نیت سے خریدی ہو تو اس کی زکاۃ دینا لازم نہیں، اگرچہ اب تک وہ کرایہ پر نہ دی ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201299

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں