بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میموری کارڈ کی خرید وفروخت کا حکم


سوال

موبائل اور میموری کارڈ کا کاروبار کیسا ہے جب کہ بندہ کومعلوم بھی ہوکہ لینے والا فلمیں گا نے وغیرہ دیکھے سنے گا؟

جواب

جس چیز کا جائز اور ناجائز دونوں طرح استعمال کیا جاسکتا ہو اس کی خرید وفروخت جائز ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حرام نہیں ہے، اگر کوئی اس کا غلط استعمال کرتا ہے  تو اس کو وبال اس پر ہے، لہذا میموری کارڈ کی خریدوفروخت جائز ہے ، اگر   کوئی  شخص اسےخرید کر  ناجائز امور میں استعمال کرے گا تو   اس کا گناہ اسے ہی ملے گا۔

البحرالرائق میں ہے :

" وقد استفيد من كلامهم هنا أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه وما لا فلا ولذا قال الشارح إنه لا يكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة". (5/155)

فتاوی شامی میں ہے :

"وكذا لايكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة؛ لأنه ليس عينها منكراً وإنما المنكر في استعمالها المحظور اهـ  قلت: لكن هذه الأشياء تقام المعصية بعينها لكن ليست هي المقصود الأصلي منها، فإن عين الجارية للخدمة مثلاً والغناء عارض فلم تكن عين المنكر، بخلاف السلاح فإن المقصود الأصلي منه هو المحاربة به فكان عينه منكراً إذا بيع لأهل الفتنة، فصار المراد بما تقام المعصية به ما كان عينه منكر بلا عمل صنعة فيه، فخرج نحو الجارية المغنية؛ لأنها ليست عين المنكر، ونحو الحديد والعصير؛ لأنه وإن كان يعمل منه عين المنكر لكنه بصنعة تحدث فلم يكن عينه". (4/268)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201469

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں