بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک کے ذریعہ سے گھر خریدنا


سوال

آج کل جو میزان بینک نے پالیسی آفر کی ہے کہ وہ گھر دیتے ہیں اور بیس سال تک گھر کا کرایہ وصول کرتے ہیں اور بیس سال بعد آپ کو گھر کا مالک بنا دیتے ہیں۔ کیا اس طریقے کے مطا بق میزان بینک سے گھر لینا جائزہے یا نہیں؟

جواب

ملک کے جمہور علمائے کرام اور مفتیانِ عظام کی رائے کے مطابق جتنے مروجہ اسلامی بینک ہیں ان کے معاملات مکمل طور پر شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں۔ سوال میں مذکورہ معاملہ  اور طریقہ کار کے ذریعہ میزان بینک سے گاڑی یا گھر لینا بھی جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس معاملے میں بھی بہت سے شرعی اصولوں کی خلاف ورزی لازم آتی ہے، مثلاً ایک ہی معاملہ میں اجارہ اور بیع کو جمع کرنا اور دونوں کو عملاً ایک دوسرے کے لیے شرط قرار دینا وغیرہ۔ تفصیلی معلومات کے لیے ہماری کتاب ’’مروجہ اسلامی بینکاری‘‘ کا مطالعہ مفید رہے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201250

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں