’’میرب ‘‘ اور ’’نورہم‘‘ نام کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ نیز کیا یہ عربی نام ہیں ؟ اور ان کے معنی کیا ہیں ؟
1- ’’مِیْرَب ‘‘ (میم کے زیر، یا کے سکون اور را کے زبر کے ساتھ) عربی لفظ ہے، اس کا معنی : وسیلہ حاجت وضرورت ، آلہ عقل وذہانت، کاٹنے کا آلہ وغیرہ ہے ۔
اگر بچی کا نام رکھنا ہے تو میرب کی بجائے ’’اَرِیْبَه‘‘ نام رکھ لیا جائے اور لڑکے کا نام رکھنا ہے تو ’’اَرِیْب‘‘ نام رکھ لیں، اس صورت میں معنیٰ متعینہ طور پر ہوشیار اور ماہر ہوگا۔
البتہ کتابِ مقدس کے عربی نسخہ میں ’’میرب‘‘ ( میم کے زبر، یا کے سکون اور را کے زبر کے ساتھ) نامی ایک خاتون کا تذکرہ ملتا ہے جو حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانے کے بادشاہ شاول کی بڑی بیٹی تھی۔ تاہم بہتر یہی ہے کہ یہ نام نہ رکھا جائے، اس کے بجائے صحابیات کے اسماء میں سے کوئی نام رکھ لیا جائے یا اچھے معانی والے اسماء میں سے کسی نام کا انتخاب کر لیا جائے۔
"الأَرْبُ: الدَّهاءُ والفطنة والبَصَر بالأمور. الإرْبُ: الحاجة. وـ الدَّهاءُ والفطنة. وـ العقل. وـ العُضو الكامل. يقال: قطَّعه إرْباً إرْباً: عُضواً عُضواً. ( ج ) آراب، وأرْآب". (المعجم الوسيط ، المادة : أ، ر، ب)
2- دوسرا نام ’’نُوْرُهُمْ ‘‘ اگر قرآن کریم سے لیا گیا ہے تو یہ ’’نور‘‘ اور ’’هم‘‘ (ضمیر مذکر) کا مجموعہ ہے۔ ’’نور‘‘ کا معنی روشنی ، جب کہ ’’هم‘‘ کا معنی ہے: وہ سب مذکر۔ اور ’’نُوْرُهُم‘‘ کا معنی: ان (مذکر) کی روشنی ہے۔
معنے کے اعتبار سے یہ نام بھی درست نہیں ہے۔ بہتر ہے کہ ایسے انوکھے ناموں کے بجائے امت کی محترم خواتین صحابیات رضی اللہ عنہن وغیرہ کے نام رکھ لیے جائیں، یوں ان کے نام کی برکت بھی حاصل ہوں گی. فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200905
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن