بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث سے متعلق ایک سوال


سوال

کیا فرماتے مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں:

ایک بندہ فوت ہوا، جس کے وارث 2بیوائیں، 5بیٹیاں 4بہنیں، 2بھائی ہیں، جب کہ میت کا مالِ وراثت ان کا اپنا کمائی کا  تھا، باپ وغیرہ کی جائیداد نہیں ہے ، اب میت کا جو مال ہے اس میں کون کون شریک ہوگا؟ اور ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟ برائے مہربانی وضاحت فرما دیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی جائیداد میں سے مرحوم کی تجہیز و تکفین اور قرضہ جات کی ادائیگی کے بعد اگر کوئی جائز وصیت ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ سے نافذ کرنے کے بعد مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو 960 حصوں میں تقسیم کر کے اس  میں سے مرحوم کی ہر ایک بیوہ کو 60 حصے، مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو 128 حصے، مرحوم کے ہر ایک بھائی کو 50 حصے اور مرحوم کی ہر ایک بہن کو 25 حصے ملیں گے۔

یعنی مرحوم کی ہر ایک بیوی کو چھ اعشاریہ پچیس  (6ء25) فیصد، مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو تیرہ اعشاریہ تینتیس ( 13ء33) فیصد، مرحوم کے ہر ایک بھائی  کو پانچ اعشاریہ بیس (5ء21) فیصد اور  ہر ایک بہن کو دو اعشاریہ چھ (2ء6) فیصد ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201672

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں