بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث سے متعلق ایک سوال کا جواب


سوال

احمد کے والدین فوت ہو گئے ہیں، ان کی وراثت میں 1200000روپے موجود ہیں، اور احمد تین بھائی اور چار بہنیں ہیں، اب بھائیوں نے چار چار لاکھ روپے تینوں بھائیوں میں تقسیم کر دیے ہیں، جب کہ بہنوں کو محروم کیا ہے حصے سے، لیکن احمد چاہتا ہے جو میرے حصے میں چار لاکھ روپے آئے ہیں ان چار لاکھ میں سے بہنوں کو بھی حصہ دے دوں، جب کہ ایک بہن کچھ دن پہلے فوت ہو گئی ہے، اب تین بہنیں رہ گئی ہیں، اب احمد کس طریقے سے تقسیم کرے چار لاکھ کو؟  کیا تین بہنوں اور اپنے درمیان تقسیم کرے یا جو چوتھی بہن فوت ہوئی ہے اس کا بھی حصہ نکال کر اس کی اولاد کو دے؟ اگر اولاد کو حصہ ملے گا تو وہ کس طریقے سے ملے گا، کتنا ہوگا؟ وضاحت کے ساتھ جواب عطا فرمائیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں احمد کے والدین کی وراثت کی تقسیم کا درست طریقہ یہ تھا کہ والدین کے ترکہ میں سے اولاً تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالے جاتے، پھر اگر ان پر کوئی قرضہ ہوتا تو اس کو ادا کیا جاتا اور پھر اگر کوئی جائز وصیت کی  ہو تو اس کو ایک تہائی میں سے نافذ کیا جاتا، اس کے بعد اُن کے کل مال کے 10 حصے کیے جاتے اور ہر ایک بھائی کو دو دو حصے اور ہر ایک بہن کو ایک ایک حصہ دیا جاتا، یعنی بارہ لاکھ میں سے دو لاکھ چالیس ہزار ہر ایک بھائی کو اور ایک لاکھ بیس ہزار روپے ہر ایک بہن کو ملنے تھے۔

اب احمد نے اپنے حصے یعنی دو لاکھ چالیس ہزار روپے سے جتنا زائد حصہ وصول کیا ہے اس میں اس کی چاروں بہنوں کا حق ہے وہ ان میں تقسیم کر دے اور جس بہن کا انتقال ہو چکا اس کا حصہ اُس کی اولاد کو دے دیا جائے۔

اور مرحومہ بہن کے ورثاء (شوہر  اور اولاد) کی تفصیل جانے بغیر طریقِِ تقسیم بتانا ممکن نہیں، اس لیے اگر مرحومہ بہن کے حصے کو ان کی اولاد اور شوہر کے درمیان تقسیم کرنے کا طریقہ معلوم کرنا ہو تو ان کے ورثاء کی تفصیل لکھ بھیجیں،ان شاء اللہ تعالیٰ اس کا جواب دے دیا جائے گا۔

نیز کسی بھی وارث کو اس کے حق سے محروم کرنا سخت گناہ کا کام ہے، اس لیے باقی بھائیوں کی بھی اس طرف توجہ دلائی جائے اور بہنوں کا جتنا حصہ بنتا ہے وہ پورا پورا اُن کو دے دیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201336

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں