ایک شخص کا انتقال ہوا، ورثاء میں بیوہ، تین بیٹیاں اور تین بہنیں شامل ہیں.مرحوم کے چاروں بھائیوں کا انتقال ان کی زندگی میں ہی ہوگیا تھا.(اولاد موجود ہےبیٹے بیٹیاں) وراثت کی تقسیم کس ترتیب پر ہوگی؟
ترکہ کی شرعی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ مرحومہ کے حقوقِ متقدمہ یعنی کفن دفن کے اخراجات اور قرضہ جات کی ادائیگی کے بعد،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کے 72 حصے بناکرمرحوم کی بیوہ کو 9اور ہر بیٹی کو 16،16 حصے اور ہر بہن 5،5 کو حصہ ملیں گے۔
"عن عبد الله عن النبي ﷺ في ابنة و ابنة ابن واخت: للابنة النصف ولابنة الابن السدس، ومابقي فللاخت". (صحیح ابن حبان حدیث 6034)
مذکورہ صورت میں مرحوم کے بھتیجوں اور بھتیجیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909202056
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن