میرا تعلق آزاد کشمیر کے دیہاتی علاقے سے ہے، ہمارے ہاں ایک رواج ہے، ایک کتاب ہے، اس کا نام ہے ’’گل زارِ یوسف‘‘ اس کے مصنف کا نام ہے ’’حافظ دل پذیر‘‘ ، یہ کتاب ہم لوگ اکثر پڑھتے رہتے جس طرح لوگ ’’سیف الملوک‘‘ پڑھتے ہیں، اسی طرح خاص کر جب کوئی فوتگی ہو جائے اس گھر میں دو چار دن اس گھر کے لوگوں کی پریشانی دور کرنے کے لیے۔ تو ہمارے ہاں ایک بزرگ جاتے ہیں پروفیسر طاہر الہاشمی صاحب ان کا نام ہے، یہ حضرت قاضی چن پیر صاحب کے صاحب زادے ہیں، حویلیاں ایبٹ آباد سے ان کا تعلق ہے، انہوں نےاس کتاب پر پابندی عائد کردی اور کہا کہ اس کا پڑھنا ناجائز ہے، آپ قرآن و سنت کی روشنی میں بہتر راہ نمائی فرمائیں!
’’گل زارِ یوسف‘‘ نامی کتاب دست یاب نہ ہونے کی وجہ سے اس کے مندرجات پر تبصرہ ممکن نہیں ہے۔
تاہم سائل نے مذکورہ کتاب کے حوالے سے جو تحریر کیا ہے کہ یہ ’’سیف الملوک‘‘ نامی کتاب کی طرح کہانی کی کتاب ہے تو ایسی کتابیں میت کے گھرانے میں پڑھنا اور اس کو رواج دینا بے مقصد کاموں میں سے ایک کام اور غلط رسم ہے، جس سے مرحوم کوکوئی فائدہ نہیں ہوتا، لہذا مذکورہ رواج قابلِ ترک ہے۔ میت اپنے پس ماندگان کی دعاؤں کا محتاج اور منتظر ہوتاہے، اس لیے میت کی مغفرت کی دعا اور نیک کام کرکے ان کا ایصالِ ثواب کرنا چاہیے۔
ممکن ہے کہ اس کتاب میں خلافِ حقیقت اور جھوٹے واقعات یا حد سے بڑھی ہوئی مبالغہ آرائی یا واہی تباہی قصے ہوں، اس وجہ سے مذکورہ بزرگ نے اس کتاب پر پابندی عائد کی ہو ، اور یہ بھی ممکن ہے کہ میت کے گھر اس بے مقصد اور لہو پر مشتمل کام کے رواج کی وجہ سے منع کیا ہو، اس کی وضاحت انہیں سے معلوم کرلینا مناسب ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200271
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن