بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو غسل دینے کا طریقہ اور غسل دینے والے کا بعد میں غسل کرنا


سوال

(1)میت کو غسل دینے کا طریقہ کیا ہے؟

(2)کیا غسل دینے کے بعد آدمی کوغسل کرنا اور کپڑے تبدیل کر نا ضروری ہیں؟

جواب

(1) میت کو غسل دینے کے لیے ،سب سے پہلے کسی تخت یا بڑے تختے کا انتظام کرلیں ، اس کو اگر بتی یا عود ، لوبان ، وغیرہ سے تین دفعہ یا پانچ دفعہ یا سات دفعہ چاروں طرف دھونی دے کر میت کو اس پر لٹادیں اور کوئی موٹا کپڑا ناف سے لے کر زانو تک اڑھاکر میت کے بدن سے کپڑے اتار لیں، (بایں طور کہ میت کا ستر بھی نہ کھلے اور کپڑا اتنا باریک نہ ہو کہ گیلا ہونے کے بعد ستر نظر آئے) پھر میت کو استنجا کرائیں ، لیکن اس کی رانوں اور شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگائیں اور نہ اس پر نگاہ ڈالیں؛ بلکہ اپنے ہاتھ میں کوئی موٹا کپڑا لپیٹ لیں اور میت پر جو کپڑا پڑا ہے اس کے اندر ہاتھ ڈال کر استنجا کرائیں۔
حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ:’’ لا تبرز فخذک، ولا تنظر إلی فخذ حي ولا میت‘‘( اپنی ران کسی کے سامنے نہ کھولو اور نہ کسی زندہ یا مردہ کی ران کی طرف نظرکر و )۔نیز حدیث میں ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ کو غسل دیا تو اپنے ہاتھوں پر کپڑا لپیٹ لیا تھا۔

پھر  میت کو وضو کرائیں جیسے نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کی صاحب زادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تو حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا اور ان کے ساتھ کچھ خواتین نے غسل دیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ پہلے وضو کے اعضاء  سے غسل شروع کریں۔ مگر کلی کرانے اور ناک میں پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں، ہاں اگر میت حیض ، نفاس یا جنابت کی حالت میں ہے تو کلی کرانا اور ناک میں پانی ڈالنا چاہیے، (اس کا طریقہ یہ ہے کہ نرم کپڑا یا روئی گیلی کرکے جس قدر سہولت سے ہوسکے منہ اور ناک کا اندرونی حصہ تر کردیا جائے)، پہلےچہرہ پھر کہنیوں سمیت ہاتھ دھلائیں پھر سر کا مسح کرائیں، پھر پیر دھلائیں اور کپڑے کو تر کرکے دانتوں کو صاف کریں اور ناک کے سوراخوں میں کپڑا پھیر دیں،ناک ، منہ اور کان میں روئی رکھ دیں؛ تاکہ پانی اندر نہ جانے پائے ، پھر سر کو صابن وغیرہ سے اچھی طرح دھودیں، پھر میت کو بائیں کروٹ پر لٹاکر بیری کے پتے ڈال کر، پکایا ہوا پانی نیم گرم، تین دفعہ سر سے پیر تک ڈالیں، یہاں تک کہ وہ پانی تخت کو لگے ہوئے میت کے جسم تک پہنچ جائے، پھر دا ہنی کروٹ پر لٹاکر ، اسی طرح تین مرتبہ پانی ڈالیں ، پھر میت کو کوئی شخص اپنے بدن سے ٹیک لگا کر بٹھائے اور پیٹ کو آہستہ آہستہ ملے اور دبائے، اگر نجاست نکلے تو اس کو صاف کردے ، پھر میت کو بائیں کروٹ پر لٹاکر، کافور پڑا ہوا پانی سر سے پیر تک تین دفعہ ڈالیں اور کسی صاف کپڑے سےبدن کو صاف کر دیں ۔

حدیث میں ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحب زادی رضی اللہ عنہا کے انتقال پر حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا   اور ان کے ساتھ غسل دینے والے عورتوں کو حکم دیا کہ تین دفعہ یا پانچ دفعہ یا اس سے زیادہ اس کو غسل دو اور ہو سکے تو بیری کے پتوں اور پانی سے غسل دو اور آخری دفعہ کافور بھی اس میں ڈا ل دو۔

(2) میت کو غسل دینے والے کے لیے میت کو غسل دینے کے بعد  خود بھی غسل کرنا ضروری نہیں، البتہ غسل کرنا مستحب ہے۔ اور اسی طرح بہتر ہے کہ کپڑے بھی تبدیل کرلے، تاہم اگر کپڑوں میں کوئی نجاست نہ ہو تو کپڑے تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200407

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں