بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو غسل دینے کا طریقہ


سوال

میت مرد کو غسل دینے کا مکمل طریقہ کیا ہے؟

جواب

سب سے پہلے میت کو ایسی چار پائی پر رکھا جائے جو ذرا اونچی ہو اوراس کو کسی خوشبودار چیز سے طاق عدد میں دھونی دی گئی ہو، اور میت  کا ستر ناف سے لے کر گھٹنے تک ڈھانک دیا جائے ، پھراس کے کپڑے اتارے جائیں ، پھرغسل  دینے والا اپنے ہاتھ پر کپڑا وغیرہ لپیٹ کر اسے پانی سے تر کرکے میت کو کپڑے کے اندر سے استنجا کرائے، اور پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرایا جائے ، لیکن نہ کلی کرائی جائے اور نہ ناک میں پانی ڈالا جائے، بلکہ پانی سے تر کپڑے سے اس کے منہ اور ناک کو پونچھا جائے، اورپھر اس پر بیری یا اُشنان سے جوش دیا ہوا پانی ڈالا جائے، ہاں اگر بیری یا اشنان نہ مل پائے تو خالص پانی سے غسل دیا جائے، اور اس کے سر اور داڑھی کو خطمی یا صابون سے دھویا جائے، پھر اس کو بائیں پہلو پر لٹا کر اس پر پانی ڈالتے رہیں، یہاں تک کہ پانی اس کے نیچے تک پہنچ جائے ، پھر دائیں پہلو پر لٹایا جائے اور اس پر اس طرح پانی بہایا جائے کہ پانی نیچے تک پہنچ جائے، پھر اسے سہارا دے کر اور ٹیک لگا کر بیٹھایا جائے اور اس کے پیٹ کو نرمی سے دبایا جائے، اگر اس کی اگلی یا پچھلی راہ سے کچھ نکلے اسے دھویا جائے، لیکن غسل کو لوٹایا نہیں جائے گا، پھر کپڑے سے پونچھ دیا جائے گا، پھراس کی داڑھی اور سر پر حنوط ڈالا جائےاور اس کے سجدوں کی جگہ پر کافور ڈالا جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں