بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو سرمہ لگانا


سوال

میت کو سرمہ لگانا شرعاً کیسا ہے؟

جواب

میت کو سنت طریقے کے مطابق عطر کا فور لگایا جائے۔ سرمہ نہ لگایا جائے، یہ زینت ہے اور انتقال کے بعد میت  زینت سے بے نیاز ہوچکا ہے، یہی وجہ ہے کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ بالوں میں کنگھی نہ کی جائے بال او رناخن نہ کاٹے جائیں ۔(فتاوی رحیمیہ) لہٰذا میت کو سرمہ لگانا درست نہیں ہے۔

البحرالرائق میں ہے:

( قوله : ولايسرح شعره ولحيته ، ولايقص ظفره وشعره ) ؛ لأنها للزينة ، وقد استغنى عنها، والظاهر أن هذا الصنيع لايجوز. قال في القنية: أما التزين بعد موتها والامتشاط وقطع الشعر لايجوز، والطيب يجوز". (5/278)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201200

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں