بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو دفنانے کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا / قبروں پر پھول ڈالنا


سوال

1-میت کو دفنانے کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا کیسا ہے؟

2-قبر پر پھول ڈالنا کیسا ہے؟

جواب

(۱) میت کو دفن کرنے کے بعد قبلہ رخ ہوکر ہاتھ  اٹھا کر دعا کرنا نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، لہذا  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی  پیروی کرتے ہوئے  قبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا جائز ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (5 / 452):
’’عن ابن مسعود قال: والله لكأني أرى رسول الله في غزوة تبوك، وهو في قبر عبد الله ذي البجادين وأبو بكر وعمر، يقول: أدنيا مني أخاكما، وأخذه من قبل القبلة حتى أسنده في لحده، ثم خرج رسول الله وولاهما العمل، فلما فرغ من دفنه استقبل القبلة رافعاً يديه يقول: اللّٰهم إني أمسيت عنه راضياً فارض عنه، وكان ذلك ليلاً، فوالله لقد رأيتني ولوددت أني مكانه‘‘.

(۲) قبر وں پر پھول ڈالنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابہ کرام ، تابعین ،تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین سے ثابت نہیں ہے ، اس لیے  قبر پر پھول ڈالنا درست نہیں ہے، بلکہ پھول کے بجائے یہ رقم صدقہ وخیرات کرکے میت کو ثواب پہنچادے، یہ زیادہ بہتر ہے ، تاکہ میت کو بھی فائدہ ہو اور رقم بھی ضائع نہ ہو۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري - (5 / 4):
’’أنكر الخطابي ومن تبعه وضع الجريد اليابس وكذلك ما يفعله أكثر الناس من وضع ما فيه رطوبة من الرياحين والبقول ونحوهما على القبور ليس بشيء‘‘.
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200411

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں