بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی ایک ساتھ نہا سکتے ہیں؟


سوال

میاں بیوی ایک ساتھ برہنہ ہو کر نہا سکتے ہیں، اس میں کوئی قباحت تو نہیں؟

جواب

میاں بیوی ایک ساتھ نہا سکتے ہیں اور ان کے لیے ایک دوسرے کے سارے بدن کو دیکھنا جائز ہے، شرعاً  ممانعت نہیں۔ البتہ شرم گاہ کی طرف دیکھنا خلافِ ادب اور ناپسندہ ہے۔ جیساکہ ام المؤمین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتی تھی، آپ مجھ پر سبقت فرماتے تو میں کہتی: مجھے بھی دیجیے، مجھے بھی دیجیے۔  ایک اور روایت میں ہے:  وہ فرماتی ہیں کہ نہاتے وقت میرا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ برتن سے پانی لینے میں آگے پیچھے ہوتا تھا۔ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی فرماتی ہیں کہ نہ تو آپ ﷺ نے کبھی میرے ستر کی طرف دیکھا اور نہ ہی میں نے کبھی آپ ﷺ کے ستر کی طرف دیکھا۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن  عائشة قالت: كنت أغتسل أنا و رسول الله صلي الله عليه وسلم من إناء واحد بيني و بينه واحد، فيبادرني حتي أقول: دع لي دع لي، قالت: وهما جنبان". (١/ ١٤٨)

اعلاء السنن میں ہے:

"عن عائشة قالت: كنت أغتسل أنا و رسول الله صلي الله عليه وسلم من إناء واحد، تتخلغ أيدينا فيه من الجنابة".(إعلاء السنن، ١/ ١٢٨ ، ط: إدارة القرآن والعلوم الإسلامیه کراچی)

صحیح البخاری میں ہے:

"عن عائشة قالت: كنت أغتسل أنا والنبي صلى الله عليه وسلم من إناء واحد". ( رقم الحديث: ٢٥٠)

قال الحافظ في "الفتح" :

"واستدل به الداؤدي على جواز نظر الرجل إلى عورة امرأته وعكسه، ويؤيده ما رواه ابن حبان من طريق سليمان بن موسى أنه سئل عن الرجل ينظر إلى فرج امرأته؟ فقال : سألت عطاء، فقال: سألت عائشة، فذكرت هذا الحديث بمعناه ، وهو نص في المسألة والله أعلم . انتهي." (١/ ٣٦٤) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200690

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں