بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مکروہ وقت میں فجر کی نماز پڑھنا


سوال

مثال کے طور پر طلوعِ آفتاب کا وقت چھ بج کر پندرہ منٹ ہے تو  اگر جلد بازی میں نمازِ فجر ٹھیک چھ بج کر پندرہ منٹ پر ہی شروع کرکے پڑھ لی گئی ہے، لیکن بعد میں پتا چلنے یا اس بڑی غلطی کا احساس ہونے کے بعد نماز طلوعِ آفتاب کے ڈیڑھ گھنٹے بعد فجر کی نماز کی سنتیں اور فرض قضا پڑھ لیے گئے ہوں تو کیا تب بھی اس کا کفارہ ہے ؟ اگر ہے تو کیا اور کس طرح ادا کیا جائے؟

جواب

فجر کی نماز کا وقت عین طلوعِ آفتاب سے پہلے تک ہے، طلوعِ آفتاب سے لے کر سورج کے ایک نیزہ بلند ہونے تک وقت احادیثِ مبارکہ میں نماز کی ادائیگی کے لیے ممنوع قرار دیا ہے، اگر فجر کی نماز  غلطی سے وقت نکلنے کے بعد مکروہ وقت میں پڑھ لی، اور پھر  احساس ہونے پر طلوعِ  آفتاب کے ڈیڑھ گھنٹے کے بعد اس کی قضا کرلی تو ایسی صورت میں فجر کی قضا نماز  ادا ہوگئی ہے، البتہ مکروہ وقت میں نماز پڑھنے پر توبہ واستغفار کرلیں، اس کے علاوہ  کوئی کفارہ لازم نہیں ہے، اور  آئندہ کے لیے وقت پر نماز پڑھنے کا مکمل اہتمام کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201450

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں