بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مٹی کی حرمت کی وجہ


سوال

مٹی کس وجہ سے حرام ہے؟  جواب دے کر ممنون فرمائیں۔

جواب

مٹی  کا کھانا اس لیے جائز نہیں ہے کہ اس میں کھانے والے کے لیے ضرر اور جسمانی نقصان ہے، اور اس سے امراض پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ اور ضرر بھی اسبابِ حرمت میں سے ایک ہے، شریعت جس طرح اپنے ماننے والوں کی روحانیت کا لحاظ کرتی ہے، اسی طرح  ان کی جسمانی صحت کا لحاظ  بھی رکھتی ہے۔ لہذا  صحت کی حفاظت  مقاصدِ شریعت میں سے ہے۔

" أکل الطین مکروه، ذکر في فتاوی أبي اللیث: ذکر شمس الأئمة الحلواني في شرح صومه: إذا کان یخاف علی نفسه أنه لو أکله أورثه ذلک علة أوآفة لا یباح له التنا ؤل، وکذلک هذا في کل شيء سوی الطین ، وإن کان یتناول منه قلیلاً أو کان یفعل ذلک أحیاناً لا بأ س به، کذآ في المحیط. الطین الذي یحمل من مکة ویسمی "طین أحمر" هل الکراهیة فیه کالکراهة في أکل الطین علی ما جاء في الحدیث؟ قال: الکراهية في الجمیع متحدة،کذا في جواهر الفتاویٰ. وسئل عن بعض الفقهاء عن أکل طین البخاری ونحوه؟ قال: لا بأس بذلک مالم یضر، وکراهية أکله لا للحرمة بل لتهیج الداء". ( الفتاوى الهندية، ص ۲۲۷ج۶، کتاب الكراهية، الباب الحادي عشر في الکراهية في الأکل وما یتصل بها)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200516

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں