بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موکل کا مستحق کے لیے زکاۃ کی مقدار متعین کردینے کی صورت میں وکیل کا مستحق کو اس سے کم دینا


سوال

موکل نے زکاۃ  کی  مقدار کی تعیین کی ہے  کہ ایک آدمی کو اتنا دو اور اشخاص کی تعیین نہیں کی،  کیا میں اس سے کم دے سکتا ہوں؛ تاکہ وہی مقدار زیادہ لوگوں کو مل جائے؟

جواب

موکل نے اگر رقم، تعیین کرکے دی ہے کہ ایک شخص کو اتنی زکاۃ دے دو، تو  وکیل کے لیے اس کی خلاف ورزی درست نہیں ہے، بلکہ ہر مستحق کو اتنی رقم دینا ضروری ہوگا، ہاں اگر آپ اپنے موکل سے اجازت لے لیں کہ یہ رقم میں زیادہ لوگوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہوں تو ان کی اجازت کے بعد آپ کے لیے ایسا کرنا جائز ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:
"وهنا الوكيل إنما يستفيد التصرف من الموكل وقد أمره بالدفع إلى فلان فلايملك الدفع إلى غيره، كما لو أوصى لزيد بكذا ليس للوصي الدفع إلى غيره، فتأمل".  (2/ 269)

الموسوعۃ الفقھیہ  میں ہے:

"الوكيل أثناء قيامه بتنفيذ الوكالة مقيد بما يقضي به الشرع من عدم الإضرار بالموكل لقول رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا ضرر ولا ضرار، ومقيد بما يأمره به موكله، كما أنه مقيد بما يقضي به العرف إذا كانت الوكالة مطلقةً عن القيود، فإذا خالف كان متعدياً ووجب الضمان". (45/ 87،  الوکالة، ضمان الوكيل ما تحت يده من أموال، ط: طبع الوزارة) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201209

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں