بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مونچھوں کا کھانے پینے کی چیزوں میں لگنا


سوال

کیا کوئی اس طرح کی بات ثابت ہے کہ مونچھوں کےبال جوہونٹوں پر آجائیں اور وہ کسی کھانےنےپینے کی چیزوں میں لگیں تووہ چیزیں مکروہ ہوجاتیں ہیں؟

جواب

مونچھ کے بال کاٹنااور ناخن تراشناوغیرہ یہ چیزیں امورِفطرت میں سے ہیں، انہیں بڑھاناشریعت میں پسندیدہ نہیں ہے، مونچھوں کااتنا بڑاہوناکہ وہ کھانے پینے کی اشیاء میں لگ رہی ہوں شرعاً درست نہیں ہے، اوراتنی بڑی مونچھیں رکھنا شرعاً گناہ ہے،چناں چہ  حدیث میں آتا ہے:

ترجمہ:''آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : جو شخص مونچھیں نہیں تراشتا وہ ہم میں سے نہیں''۔(مشکاۃ ص:۳۸۱)

نبی کریم ﷺ کا معمول مونچھیں خوب کترنے کا تھا، اس لیے مونچھیں اچھی طرح کتروانا سنت ہے۔

البتہ اگر مونچھیں بڑی ہونے کی وجہ سے کھانے یاپینے کی چیز میں لگ جائیں تو اس سے وہ کھانے یاپینے کی چیز مکروہ نہیں ہوتی، لیکن ایک مسلمان کو اپنے نبی سرکاردوعالم ﷺکی اقتدا کرتے ہوئے داڑھی بڑھانی چاہیے اور مونچھیں کتروانی چاہییں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200588

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں