بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موذی شخص سے قطع تعلق کرنا


سوال

کسی رشتہ دار کی بد زبانی ، بداخلاقی، ناروا سلوک کی وجہ سے اس سے دوری اختیار کرنا یا قطع تعلق کرنا جائز ہے یا نہیں؟ جب کہ اس کے اس رویہ کی وجہ سے سخت تکلیف کا سامنا بھی ہو۔

جواب

اگر کوئی شخص بلا کسی وجہ کے کسی کے ساتھ نارواسلوک کرتاہو، بداخلاقی وبدزبانی سے پیش آتاہو تو اولاً ایسے شخص کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے، اُسےمسلمان کی عزت وآبروکے تحفظ کی اہمیت سے آگاہ کرنا چاہیے، اس ضمن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کی جائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے مؤمن کی عزت و آبرو کو کعبہ سے زیادہ محترم قرار دیاہے، اور مسلمان کی آبرو پر حرف گیری کو بد ترین سود قرار دیا ہے، اور مسلمان کی تعریف ہی یہ فرمائی ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں. ممکن ہے کہ وہ اپنے رویہ سے باز آجائے. تاہم اگرکوئی شخص سمجھانے کے باوجودباز نہ آئے اور کسی کو تکلیف پہنچاتاہواور قطع تعلق سے اس کے فتنہ سے بچاؤیااس کی اصلاح کی امید ہوتوقطع تعلق کیاجاسکتاہے۔

"(قوله: أن يهجر أخاه )

يفهم منه إباحة الهجر إلى ثلاث وهو رخصة لأن طبع الآدمي على عدم تحمل المكروه ثم المراد حرمة الهجران إذا كان الباعث عليه وقوع تقصير في حقوق الصحبة والأخوة وآداب العشرة وذلك أيضاً بين الأجانب وأما بين الأهل فيجوز إلى أكثر للتأديب فقد هجر رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم نساءه شهراً وكذا إذا كان الباعث أمرا دينيا فليهجره حتى ينزع من فعله وعقده ذلك فقد أذن رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم في هجران الثلاثة الذين تخلفوا خمسين ليلةً حتى صحت توبتهم عند الله قالوا وإذا خاف من مكالمة أحد ومواصلته ما يفسد عليه دينه أو يدخل عليه مضرة في دنياه يجوز له مجانبته والحذر منه فرب هجر جميل خير من مخالطة مؤذيه". (حاشیۃ السندی علی ابن ماجہ1/38)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200895

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں