اگربچہ چھوٹاہو،میاں بیوی اس کی صحیح پرورش کے لیے دوسال تک وقفہ کرنا چاہیں، کیوں کہ ڈاکٹرزکا کہنا ہے کہ حاملہ عورت کادودھ بچےکےلے مضرِصحت ہے،باقی اور کوئی فتور ذہن میں نہ ہو، مثلاً فقر وفاقہ کاخوف یا اندیشہ۔ تو کیا یہ جائز ہے؟
شریعت کی نظر میں اولاد کی کثرت پسندیدہ ہے، اور شرعی عذر کے بغیر موانعِ حمل تدابیر اختیار کرنا پسندیدہ نہیں ہے۔ البتہ پہلے سے موجود بچوں کی اچھی تربیت اور بہتر نشو نما کی خاطر اگر عارضی طور پر بچوں کی پیدائش میں وقفہ کےلیے مانعِ حمل کوئی جائز اور غیر مضر تدبیر اختیار کی جائے تو اس کی گنجائش اور اجازت ہے۔
"وفي الفتاوى: إن خاف من الولد السوء في الحرة يسعه العزل بغير رضاها؛ لفساد الزمان، فليعتبر مثله من الأعذار مسقطاً لإذنها". (فتاوی شامی،۳/۱۷۶، سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200090
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن