بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

موت کے بعد اپنی آنکھیں یا دوسرے اعضاء دینے کی وصیت ٹھیک ہے کہ نہیں؟


سوال

موت کے بعد اپنی آنکھیں یا دوسرے اعضاء دینے کی وصیت ٹھیک ہے کہ نہیں؟

جواب

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنا جسم استعمال کرنے کاحق دیا ہے، یعنی اس سے انتفاع حاصل کرسکتاہے،لیکن یہ جسم اور جان انسان کے پاس اللہ تعالیٰ کی امانت ہے، انسانی جسم نہ تو  دیگر اموال کی طرح مال ہے اور نہ ہی انسان خود  اپنے جسم وجان کا مالک ہے، لہٰذا انسان یہ کسی اور کو ہبہ نہیں کرسکتا اورنہ عطیہ کرنے کی وصیت کرسکتاہے۔ لہذا اپنے اعضاء کا زندگی میں یابعد از مرگ کسی کوعطیہ کرنا ناجائزوحرام ہے، لواحقین کی اجازت کاکوئی اعتبارنہیں۔ نیز انسان قابلِ  احترام وتکریم ہے، اس کے اعضاء میں سے کسی عضو کو اس کے بدن سے الگ کرکے دوسرے انسان کودینے میں  انسانی تکریم کی خلاف ورزی لازم آتی ہے، اسی بناپرفقہاءِ کرام نے علاج معالجہ اورشدیدمجبوری کے موقع پربھی انسانی اعضاء کے استعمال کو ممنوع قراردیاہے۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

انسانی اعضاء کی پیوندکاری اور خون کا حکم / حیوانات، جمادات اور نباتات کے ذریعہ پیوندکاری کا حکم


فتوی نمبر : 144012200254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں